چوری کے ووٹ سے بننے والی حکومت سینہ زوری پر اتر آئی : بلاول

گلگت (نوائے وقت نیوز+ نیوز ایجنسیاں) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نیا پاکستان بنانے والوں نے پرانے پاکستان کی بنیادیں ہی ہلا کر رکھ دیں۔ نئے پاکستان کے نام پر پاکستان کو تباہ کرنے والوں کا راستہ روکیں گے، نئے پاکستان میں مشاورت، برداشت پارلیمانی ادب نہیں چلے گا، وہی ہو گا جو خان صاحب فرمائیں گے۔ ابھی سو دن پورے نہیں ہوئے اور یہ سو سے زائد یوٹرن لے چکے ہیں۔ گلگت بلتستان میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب رہے ہیں۔ قرض مانگنے پر خودکشی کرنے کی باتیں کرنے والے قرض ملنے پر مٹھائیاں بانٹ رہے ہیں۔ نوکریاں دینے کی بجائے عوام سے روزگار چھین رہے ہیں۔ عوام نے نئے پاکستان کا خاکہ دیکھ لیا ہے۔ کسی کو گلگت بلتستان کے حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے۔ عوام پر تاریک دور مسلط کر دیا گیا ہے۔ پاکستان کو کسی کی تجربہ گاہ نہیں بننے دیں گے۔ 50 لاکھ گھروں کا وعدہ کرنے والے لوگوں کے گھر گرا رہے ہیں۔ قیادت کا بحران ہے۔ انہیں تو تو میں میں کے سوا کچھ نہیں آتا۔ انہوں نے کہا دس روپے کی روٹی‘ 15 روپے کا نان‘ یہ ہے نیا پاکستان۔ واہ رے عمران خان۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آپ نے نئے پاکستان کا خاکہ تو دیکھ لیا ہوگا، یہ کیسا نیا پاکستان ہے جہاں غریب کی کوئی آواز نہیں سنی جا رہی اور نہ ہی کسی کی جان ومال محفوظ ہے، تحریک انصاف کی وجہ سے عوام مہنگائی کی سونامی میں ڈوب رہے ہیں۔کسان بے حال اور مزدور کو مزدوری نہیں مل رہی۔ نئے پاکستان میں ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن نوکریاں دینے والے لوگوں سے روزگار چھین رہے ہیں۔ پچاس لاکھ گھر بنانے کا دعوی کرنیوالے غریبوں کے کچے مکان توڑ کر گرا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی کا آغاز گلگت بلتستان کے بجٹ کو کاٹ کر کیا گیا، آج کل تبدیلی کے وعدے کیے جا رہے ہیں، گلگت بلتستان کے باسیوں نے ڈوگرا راج کیخلاف جنگ لڑی لیکن ڈوگرا راج سے آزادی حاصل کرنے والوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا۔ سی پیک میں گلگت بلتستان کو نظر انداز کیا گیا، گلگت بلتستان کے حقوق پر کسی کو ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے، ذوالفقار بھٹو نے گلگت بلتستان کو شاہراہ قراقرم کا تحفہ دیا اور یہاں سے سرداری نظام کا خاتمہ کیا، اس کے بعد شہید بی بی کے وعدوں کو آصف زرداری نے پورا کیا اور یہاں کی عوام کو ان کے حقوق دیئے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کیساتھ جو رشتہ بھٹو نے جوڑا وہ رشتہ بے نظیر اور آصف زرداری نے نبھایا، میں بھی وہی رشتہ نبھانے کا وعدہ کرتا ہوں، استحصالی نظام کیخلاف جدوجہد جاری رکھوں گا۔ میری جدوجہد ہر محنت کش کی جدوجہد ہے، مجھے یقین ہے آپ کی جانب سے بھٹو کی طرح میرا بھی ساتھ دیا جائے گا ۔ میں عوام کی حمایت کے بغیر اکیلا کچھ نہیں کر سکتا، میرا ساتھ دیں اور میرا بازو بن جائیں، ہم اقتدار میں آ کر دیامر بھاشا اور منجھی ڈیم سے منصفانہ رائلٹی کو یقینی بنائیں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ معیشت کی کشتی ڈوب رہی ہے، ملک نازک ترین صورتحال سے دوچار ہے، قرض مانگنے پر خود کشی کرنے کا کہنے والے قرض ملنے پر مٹھائیاں بانٹ رہے ہیں، بحران حل کرنے کے لیے ویژن، قیادت کی ضرورت ہوتی ہے، حکومت کو لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے سے وقت ملے تو معیشت پر توجہ دیں، ہم پاکستان کو سیاسی تجربہ گاہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن میں عوام کو سبز باغ دکھائے گئے، ایمانداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے والے کا اپنا دامن داغدار ہو چکا ہے۔
بلاول

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...