پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان کی جمہوریت پسند سیاسی جماعت ہے جس کا دامن لازوال قربانیوں سے بھرا ہوا ہے۔ ایم آرڈی کی تحریک ہو یا ججز بحالی تحریک، پاکستان پیپلز پارٹی کا گراف سب سے بلند اور جداگانہ رہا ہے۔ آج جو لوگ یا جو سیاسی جماعتیں اقتدار یا جمہوریت کے مزے لے رہی ہیں درحقیقت وہ سب تن تنہا پاکستان پیپلز پارٹی کی لازوال قربانیوں کا ثمر ہے لیکن اسے تسلیم کرنے سے انھیں جانے کیوں عار ہے۔ پاکستان میں کونسا سیاسی خاندان ہے جس نے باپ، بیٹے اور بیٹی کی جانیں مادر وطن پاکستان کے باسیوں کے حقوق اور جمہوریت کی خاطر قربان کیں اور اف تک نہ کی۔ پاکستان پیپلز پارٹی ہی وہ واحد جمہوری جماعت ہے جس کی آغوش میں ہر نسل، رنگ اور مذہب کی نمائندگی سمائی ہوئی ہے اور اس پر فخر بھی کرتی ہے۔ عوامی خدمت کی داستان پاکستان پیپلز پارٹی سے شروع ہوکر اسی پر ختم ہوتی ہے۔ میڈیا پر جو بھی بندشیں اور قدغنیں عائد تھیں وہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی ہی ختم کرتی چلی آئی ہے اور آئندہ جب بھی اقتدار ملے گا تو میڈیا کی اصل رونقیں بھی بحال کرے گی۔جو لوگ مریم نواز کے ٹرائل کا رونا رورہے ہیںوہ لوگ اس دختر مشرق شہید رانی محترمہ بینظیر بھٹو کو کیوں بھول جاتے ہیں جس نے اپنے نونہالوں کو گود میں اٹھا کر ایک شہر سے دوسرے شہر اور ایک صوبے سے دوسرے صوبے کی
عدالتوں کا مردانہ وار سامنا کیا۔ کیا شہید رانی جیسی قربانی کا کسی دوسرے سے کوئی تقابل بنتا ہے۔ پاکستان کے سابق صدر اور جمہوریت کے علمبردار آصف علی زرداری کو ہی لیجیے کہ نواز شریف اور سیف الرحمن کے ہاتھوں گیارہ برس بنا کسی جرم کے قید و بند میں گزاردئیے اور اس طویل قید کے بعد باعزت اور قانونی طور پر بری ہوکر سرخرو ہوئے ۔ آج ایک بار پھر بھٹو خاندان نشانے پر ہے۔اس مرتبہ بھی ہر مرتبہ کی طرح الزام کرپشن ہے۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ جس طرح ماضی میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو ستایا گیا اس سے دوقدم آگے بڑھ کر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو نشانے پر رکھا جارہا ہے۔ جس طرح شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے معاملے میں اور سابق صدر آصف علی زرداری کو 11سال جیل میں ڈال کر کچھ نہیں نکلا نہ ہوا بس مخالفین نے دل کے بھڑاس نکالی، عین اسی طرح محترمہ فریال تالپور کے کیس میں بھی دکھائی دے رہاہے کہ پہاڑ کھودے جارہے ہیں لیکن نکلے گا صرف چوہا۔ محترمہ فریال تالپورکے متعلق کبھی اعلان صادر ہوتا ہے کہ ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے، کبھی انھیں عین شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی طرح قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے پیشی کے لئے سندیسے بھیجے جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ محض مفروضوں کو بنیاد بنا کر کیوں کر ایک عورت کی اس طرح تذلیل کی جاسکتی ہے۔ اب تک جیسی کہ صورت حال ہے معاملہ دل کی بھڑاس سے آگے کا کچھ نہیں ہے ۔تقاضہ وقت ہے کہ انصاف کے لئے آواز اٹھائی جائے اور کام کیا جائے اور جمہوریت پسندوں کا ساتھ دیا جائے کہ اسی میں ملک و قوم کی عافیت، بھلائی اور ترقی مضمر ہے۔