لندن میں میڈیا سے دورانِ گفتگو ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کے خلاف عالمی سازش کی جا رہی ہے…وہ ایک ذمے دارانہ منصب پر فائز ہیں ، امکان نہیں ہے کہ اُنہوں نے یہ بات یونہی کہی ہو گی۔ البتہ بہت ساری باتیں کہنا ممکن نہیں ہوتا۔
پاکستان کے خلاف عالمی سازش کیوں۔ اِس کی تین واضح وجوہات ہیں۔ ایک یہ کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور یہ اسلامی دُنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے ،یہ بھی ایک وجہ ہے: ؎
رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جا کے تھانے میں
کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اِس زمانے میں
کمیونزم جیسے نظریے کے خاتمے کے بعد اب اسلام واحد نظریہ ہے جو بحیثیت نظریہ اور Ideology کے طور پر بصورتِ حقیقت موجود ہے۔ دوسری وجہ عالمی سازش کی پاکستانی ایٹمی طاقت ہونا ہے۔ اس بناء پر عرب دُنیا کے تمام اہم ممالک ، تُرکی اورملائیشیا پاکستان کو غیر معمولی اہمیت دیتے ہیں۔ تیسری وجہ بھارت ہے، جو پاکستان کی تخلیق کے ہی خلاف تھا اور جس کی معاندانہ روش کوئی پوشیدہ بات نہیں ہے۔ نظریات یا Ideeology کے حوالے سے سازشوں کا عالمی مرکز امریکہ اور مغرب کو ہی قرار دیا جا سکتا ہے جہاں کے بڑے بڑے ’’تھنک ٹینک‘‘ تصوراتی تاریخی اور جغرافیائی تبدیلیوں کے نقشے بنا کر پیش کرتے رہتے ہیں۔
ایسا ہی ایک نقشہ چند برس پہلے امریکہ سے جاری ہوا تھا جس میں پاکستان کے ٹکڑے کرنے کی پیش گوئی تھی…اس حوالے سے ایک مضمون ایک معروف اخبار میں شائع ہوا تھا۔ ہم نے جوابی مضمون میں جو نمایاں شائع ہوا دلائل سے پاکستان کی تقسیم کے حوالے سے لکھے جانے والے مضمون کے حقائق کو مسترد کیا تھا۔ ہمارا یہ مضمون ہماری کتاب وغیرہ وغیرہ میں موجود ہے۔ اس صورتِ حال کو پیش نظر رکھتے ہوئے تسلیم کرنا پڑے گا کہ مشرقی پاکستان کے حوالے سے بھی ایک سازش پلان کی گئی تھی۔ اس لئے سانحۂ مشرقی پاکستان کوئی اتفاقی یا حادثاتی واقعہ نہیں تھا۔ تاریخ کے تناظر میں دیکھئے ۔
پہلا منصوبہ یہ طے پایا کہ مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان نفرت کو ہوا دی جائے۔ اس کام کے لئے مجیب الرحمن کو Select کیا گیا۔ وہ Made in India اور U.S.A Made in تھے…1965ء کی جنگ کے بعد جب اُس وقت اقتدار پر قابض صدر جنرل ایوب خان صحت کے حوالے سے بھی کمزور ہو گئے، شیخ مجیب نے تیز سُروں میںتقاریر شروع کر دیں۔ اُنہوں نے نفرت انگیز 6 نکات پیش کئے…ایوب خان کا تختہ اُلٹ کر یحییٰ خان آئے تو اُنہوں نے ایک آدمی ایک ووٹ کا پروگرام دے کر مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی بنیاد رکھدی۔ بغیر اختیار کے ون یونٹ توڑنا دوسرا اقدام تھا۔
یہ ایک Stage تیار کیا گیا پاکستان کے ٹکرے کرنے کا ایک عالمی منصوبے کے مطابق عوامی لیگ نے خود کو مشرقی پاکستان تک محدود رکھا۔ اِسی طرح پیپلز پارٹی اور بھٹو صاحب نے خود کومغربی پاکستان تک محدود رکھا۔ کیا دونوں لیڈروں کے اس رول سے اندازہ نہیں ہوتا کہ منصوبہ کیا تھا۔ ایک پلان کے ذریعے ایک سازش پر عملدرآمد ہو رہا تھا۔ عوامی لیگ کے رہنما کو ایوب حکومت نے بھارت سے سازباز کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا۔ ایک اورکردار تخلیق کیا گیا، ائیر مارشل اصغر خان کا، گول میز کانفرنس میں آزادی دلا کر مجیب کی شرکت۔ اصغر خان کا کارنامہ تھا۔
واضح پلان کیاکے عین مطابق مشرقی پاکستان میں عوامی لیگ اور مغربی پاکستان میں پیپلز پارٹی جیت گئی…تو جھگڑا تو ہونا تھا۔ یحییٰ خان نے مجیب کو اکثریتی پارٹی کا لیڈر ماننے سے انکار کردیا۔ مجیب کی اصولی اور اخلاقی پوزیشن کو اندرا گاندھی نے امریکہ کا دورہ کر کے امریکہ اور مغرب میں اُجاگر کیا…منصوبہ سازوں کے پروگرام کے عین مطابق مشرقی پاکستان میں فوجی آپریشن شروع کر دیا گیا…بھٹو صاحب نے بیان دیا کہ پاکستان بچ گیا…حالانکہ نتیجہ واضح تھا۔ فوج کو ہتھیار ڈالنے پڑے اور ڈھاکہ پر پاکستان دُشمتوں کا قبضہ ہو گیا۔ پاکستان ٹوٹ گیا۔ ستم ظریفی کی انتہا ہے کہ اب بقیہ پاکستان میں بھی ایسی عالمی سازشیں ہو رہی ہیں، جس کا انکشاف خود ڈائریکٹر جنرل…ISPR نے کیا ہے۔ مگر ہم معاملات کو اُلجھاتے جا رہے ہیں۔ عوام اور اداروںمیں فاصلہ منصوبے کے تحت بڑھایا جا رہا ہے۔
ایک تنظیم کی جانب سے مذہب کی آڑ میں ریاست کے ستونوں کو للکارا گیا مگر ریاست خاموش ہے… کرپشن کی دھول اُڑا کر ایک پارٹی کی حکومت قائم نہیں کی جا سکتی۔ کرپشن کی آندھی میں اپوزیشن کو غرق کرنے کی سیاست،ملک و قوم کے مفاد میں نہیں۔اصلاحِ احوال کے لئے فوری اقدامات ضروری ہیں۔
سانحۂ مشرقی پاکستان، ایک المناک پہلو
Nov 19, 2018