لاہور(وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد سردار محمد شمیم خان نے کہا ہے کہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی ہمارے ججز کو دورِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ تربیتی کورسز اور تربیتی ورکشاپس کرا رہی ہے جس سے بلاشبہ ہمارے ججز بہت زیادہ مستفید ہورہے ہیں۔ جہاں ایک طرف جنرل ٹریننگ پروگرام 2019-20 کے تحت ججز کیلئے ایک ہفتہ پر مشتمل تربیتی کورسز کرائے جا رہے ہیں۔ وہیں مختلف قوانین، آرڈیننس اور ایکٹ پر تربیتی ورکشاپس کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کی تمام انتظامیہ، انسٹرکٹرز اور سٹاف کی انتھک محنت لائقِ تحسین ہے۔ وہ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں چائلڈ جسٹس کے موضوع پر تین روزہ ورکشاپ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کررہے تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چائلڈ جسٹس کے حوالے سے تربیتی ورکشاپ اس لئے بھی خاص اہمیت کی حامل ہے کہ چائلڈ جسٹس کا تعلق ہمارے مستقبل کے معماروں یعنی بچوں اور نابالغ افراد سے ہے جو کسی وجہ سے معاشرتی برائیوں اور ناانصافی کا شکار ہیں۔ دیگر معاشروں کی طرح بچے ہمارے معاشرے کا بھی اہم حصہ ہیں۔ لیکن ماضی میں بچوں سے متعلق انصاف کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا گیا تھا۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے نابالغان کے قوانین پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ جو وقت کا اہم تقاضا بھی ہے۔ آج اگر بچے عدالتوں میں اذیت کا شکار ہونگے تو کل وہ کبھی بہترین شہری ثابت نہیں ہوسکیں گے۔ چائلڈ جسٹس کے حوالے سے ہمارے جوڈیشل افسروں کو اس تربیتی ورکشاپ میں بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ چائلڈ جسٹس کا ایشو ایک حساس معاملہ ہے۔ ہمارے پاس بہت سارے مقدمات آتے ہیں کہ جن کا تعلق نابالغ افراد سے ہوتا ہے۔ ویسے تو ہم پر لازم ہے کہ ہر مقدمے میں بہترین انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں لیکن بچوں سے متعلق مقدمات میں ہمیں خصوصی خیال رکھنا چاہیئے۔ تاکہ کسی بھی قسم کی غفلت نہ ہو۔