لاہور ہائیکورٹ کےفیصلے کیخلاف اپیل کا چانس موجود ہے،جب فائنل فیصلہ آئے گا، تب دیکھا جائے گا کہ قانونی چارہ جوئی کرنی ہے یا نہیں؟ وزیر قانون فروغ نسیم

وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ اگر نواز شریف واپس نہ آئے تو شہباز شریف توہین عدالت کے مرتکب ہوسکتے ہیں۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں وزیرقانون فروغ نسیم نے کہا کہ نوازشریف کی سزا معطل ضرور ہوئی ہے لیکن اپنی جگہ موجود ہے،انڈیمنٹی بانڈ نہ سہی لیکن انہوں نے عدالت کے سامنے کسی اور انڈر ٹیکنگ کو مان لیا۔

انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے عبوری حکم دیا، نواز شریف واپس نہ آئے تو شہباز شریف توہین عدالت کے مرتکب ہوسکتےہیں۔

وزیر قانون نے کہا کہ ’انڈیمنٹی بانڈ کی رقم عدالت نے کہی تھی، زرتلافی دراصل ضمانتی بانڈ نہیں ہے، انڈیمنٹی بانڈ دراصل 500 یا 100 روپے کا اسٹامپ پیپر ہے۔فروغ نسیم نے بتایا کہ ’یہ کابینہ کا متفقہ فیصلہ تھا،لوگوں کو آگہی نہیں تھی کہ نوازشریف کی طبیعت اتنی خراب ہے،ہم نے کوشش کی وہ انڈیمنٹی بانڈ یا کوئی انڈر ٹیکنگ دے دیں، انہوں نے انڈیمنٹی بانڈ یا بیان حلفی دینے سے انکارکیا اور عدالت میں جاکر مان لیا، زرتلافی کے معاملے پر سیاست یا پوائنٹ اسکورنگ کسی کو نہیں کرنی چاہیے تھی، یہ بات اس طرح نہیں آنی چاہیے تھی جس طرح آئی۔

وزیر قانون نے کہا کہ ’یہ میرٹ پر فیصلہ نہیں ہے، میرٹ پر فیصلہ جنوری میں ہونا ہے، کسی نے کہا کہ اس کی اپیل کرنی چاہیے، عمران خان کا یا میرا یا پھر کسی اور کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے، اربوں روپے کی منی لانڈرنگ ہوئی اور کک بیک لیے گئے،لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ دیکھ لیں تو ایک بات انہوں نے تسلیم کی کہ 4 ہفتوں کی اجازت مل گئی، لاہور ہائی کورٹ نے عبوری حکم میں چار ہفتوں کی اجازت دی،عدالت نے اس معاملے کو توہین عدالت کے معاملے میں بدل دیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے عبوری فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اپیل کا حق ختم ہوگیا، کچھ معاملات انسانی بنیادوں پر بھی دیکھے جاتے ہیں،عدالتی حکم میں ہمارا پچانوے فیصد فیصلہ موجود ہے،نوازشریف سے متعلق عدالتی فیصلے پر ہمارے پاس اپیل کا موقع موجود ہے۔وزیرقانون نے کہا کہ ’نوازشریف کیلئے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کو صحت دے، ہماری دعا ہے کہ نواز شریف صحت یاب ہوں واپس آئیں، جب کوئی کیس ہوتا ہے تو اس کا ایک عبوری حکم اور ایک فائل آرڈر ہوتا ہے، سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ عبوری حکم میں اپیلیں نہیں سنے گی‘۔وزیر قانون نے کہا کہ نوازشریف کا علاج ریاست نہیں کرا رہی، برطانوی حکومت کے علم میں یہ تمام چیزیں ضرور لائیں گے، برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کو نوازشریف سے متلق عدالتی فیصلے سے آگاہ کیا جارہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن