اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وفاقی وزیراطلاعات ونشریات شبلی فرازکا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ مقدمات ختم کرو۔ شبلی فراز نے کہا کہ پی ڈی ایم کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ مقدمات ختم کرو۔ عدلیہ وہ آزاد مانی جائے گی جو انہیں ریلیف دے۔ الیکشن صرف وہ آزاد مانے جائیں گے جن کے نتائج ان کے حق میں ہوں گے۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بات صرف وہ درست ہوگی جو یہ کریں گے۔ یہ جمہوریت نہیں آمرانہ رویہ ہے۔ فیصلے عوام نے کرنا ہیں اور ان فیصلوں کو سیاسی جماعتوں نے تسلیم کرنا ہے۔ عمران خان نے اداروں کو آزاد اور خودمختار کر دیا ہے اور اب اداروں پہ کسی خاندان کی کوئی اجارہ داری نہیں۔ شبلی فراز نے حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کو ’اسلام کا ٹھیکیدار‘ قرار دیتے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن میں اتنی اخلاقی جرات نہیں کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آر) کے سابق چیئرمین شبر زیدی سے متعلق جھوٹ بولنے کے بعد معذرت کرلیں۔ انہوں نے بتایا کہ شبر زیدی نے مولانا فضل الرحمن کے بیان کی پر زور تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں صرف عمران خان کی قیادت میں ملک ترقی کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اسلام کے ٹھیکیدار ہیں اور اسی کے نام پر سیاست اور کاروبار بھی کرتے ہیں۔ شبر زیدی کے حوالے جھوٹ بولنا کسی مذہبی رہنما کو زیب نہیں دیتا۔ علاوہ ازیں سینیٹر شبلی فراز نے پی ڈی ایم کی جانب سے کرونا وبا کے دوران جلسے جاری رکھنے سے متعلق بیان پر کہا کہ اپوزیشن ذہنی توازن کھو چکے ہے۔ ان کے متضاد بیانات اور سوچ سے واضح ہے کہ ان کے پاس کوئی لائحہ عمل نہیں ہے۔ سینیٹر شبلی فراز نے وبا سے متعلق ایک حدیث مبارکہ پڑھ کر سنائی اور کہا کہ کرونا وائرس کی وبا میں جلسے کا انعقاد دراصل حدیث کے نفی ہے جو مولانا فضل الرحمن جیسے مذہبی رہنما کے لیے غیر مناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی رہنماؤں کو کرونا وبا میں لوگوں کو غیرضروری گھر سے نہ نکلنے کی تاکید کرنی چاہیے ناکہ وہ جلسے جلسوں میں شرکت کے لیے عوام کو اکسائیں۔ شبلی فراز نے کہا کہ ہم نے تحریک انصاف کے تمام جلسے منسوخ کردیے اس لیے اپوزیشن سے اپیل ہے کہ وہ بھی کرونا وبا کے تناظر میں اپنے جلسوں کے بارے میں نظر ثانی کریں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے جلسے غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ عوام نے 2018 اور اب گلگت بلتستان میں اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کو شکست دے دی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے انتخابی نتائج کو مسترد کیا لیکن سوال یہ ہے کہ وہ ہوتے کون ہیں جو انتخابی نتائج مسترد کردیں؟۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ مسترد شدہ لوگ ہو‘ آپ کی حیثیت کیا ہے کہ آپ کہتے ہوں ہم نتائج نہیں مانتے۔ وزیراطلاعات شبلی فراز نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پی ڈی ایم میں دراڑیں پڑ چکی ہیں۔ شبر زیدی نے کہا ملک میں صرف ایماندار لیڈر عمران خان ہے۔ مولانا فضل الرحمن کو گلگت بلتستان میں ایک سیٹ نہیں ملی۔ کرونا کی وبا سیاسی نہیں سنجیدہ مسئلہ ہے۔ گزشتہ روز بھی ایک جلسہ ہوا۔ عوام اس کی مذمت کرتے ہیں۔ جن کی جائیدادیں پکڑی گئیں وہ ڈھٹائی سے پکڑے جا رہے ہیں۔ عوام کو ریلیف ملنے سے ن لیگ کا درد بڑھتا جائے گا۔ ہمارا مقابلہ کرپٹ لوگوں سے ہے۔ یہ لوگ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ ان لوگوں نے اداروں کو مفلوج کیا۔ سکولوں سے متعلق چند روز میں فیصلہ ہو جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پی ڈی ایم کے دوسرے ایڈیشن میں اکثر وہ نکات ہیں جنہیں پاکستان کے آئین نے پہلے ہی تحفظ دیا ہوا ہے، اگر ان پر عمل نہیں کرایا گیا تو اس کے ذمہ دار بھی یہ ہی لوگ ہیں جو گذشتہ کئی دہائیوں سے اقتدار میں رہے ہیں، پی ڈی ایم اکٹھ میں کئی قسم کی دراڑیں پڑ چکیں ہیں، مختلف جماعتوں میں اختلافات کھل کر سامنے آچکے ہیں، فضل الرحمان، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی سوچ اور بیانیے آپس میں نہیں مل رہے۔ گلگت بلتستان میں ان کی شناخت ہی نہیں ہے۔ حکومت کو پی ڈی ایم کے جلسوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن جلسہ میں مختلف علاقوں سے افراد آتے ہیں واپس جاتے ہیں تو اس سے کورونا وائرس پھیلائو کا ذیادہ خطرہ ہے ، عوام سے بھی اپیل ہے کہ وہ کسی بھی سرگرمی کا حصہ نہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ والوں کی سیاست بھی عجیب ہے ، ان کی تقریر شریف خاندان سے شروع ہوتی ہے اور اسی خاندان پر ختم ہوجاتی ہے ، ان کے نظریئے اور بیانیے کو عوام نے ردی کی ٹوکری میں ڈالا دیا ہے ۔ علاوہ ازیں سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت آزادی اظہار رائے کے بنیادی آئینی حق پر کامل یقین رکھتی ہے، بلوچستان اور پاکستان کی ترقی لازم و ملزوم ،بلوچستان کے عوام کو ترقی کے یکساں مواقع کی فراہمی اور ان کا احساس محرومی دور کرنا وزیر اعظم عمران خان کا نصب العین ہے۔ بدھ کو وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز سے کوئٹہ پریس کلب کے عہدیداران نے ملاقات کی۔