ندیم بسرا
’’تھی خبر گرم کے غالب کے اڑیں گے پرزے
دیکھنے ہم بھی گئے تھے ،پہ تماشا نہ ہوا‘‘
میں شاعروں کو جب بھی پڑھتا ہوں تو ان میں بعض شعراء زمانے کو زمانے کا حال بتا رہے ہوتے ہیں ۔گلگت ،بلتستان کے الیکشن سے قبل حکومت کے خلاف متحدہ اپوزیشن کا گٹھ جوڑ ’’پی ڈی ایم ‘‘کے جلسوں میں یہی لگ رہا تھا کہ حکومت کیلئے گلگتبلتستان کا الیکشن ہی بڑاامتحان ہوگا جس میں حکومت کیسے سنبھلے گی اگر الیکشن ہار گئی تو ناقدین کیا کہیں گے وغیرہ وغیرہ مگر ’’کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے ‘‘۔ وہ سب دعوے ،سب بیانات لوگوں کا خون گرمانے والی باتیں اور پی ڈی ایم کا بیانیہ گلگتبلتستان کے الیکشن میںد بہ گیا اور عوام نے پی ٹی آئی پر ایک بار پھر اعتماد کیا اور الیکشن میں انہیں واضح برتری دی ۔’’ووٹ کو عزت دو ‘‘ کے نعرے پر مریم صفدر کی جماعت مسلم لیگ ن بمشکل اپنی پارٹی کی ساکھ بچا سکیں اب انہیں پتا لگ گیا ہوگا کہ ووٹر نے ووٹ کو عزت دے کر پی ٹی آئی کو عوامی جماعت کا مینڈیٹ دیا ہے ۔دوسری جانب پیپلز پارٹی اور خصوصا پارٹی چئیرمین بلاول بھٹو کے بارے میں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ انہوں نے اس الیکشن میں بڑی مثبت طریقے سے مہم چلائی اور پی پی نے گلگتبلتستان کے الیکشن میں دوسری بڑی جماعت کے طور پرسامنے آنا ان کی محنت کو ظاہر کرتا ہے ۔جے یو آئی ف کو یہاں نمائندگی نہ ملنا خود’’ مولانا ‘‘کی مستقبل کی سیاست کے لئے لمحہ فکریہ اور کئی حوالوں سے سوالات جنم لے رہے ہیں کہ اب جے یو آئی کا لائحہ عمل کس سمت میں ہوگا کہ آئندہ انہیں اسمبلی میں نمائندگی ملے اس کا تعین اب خود مولانا کو کرنا ہوگا ۔اس الیکشن کے غیر حتمی نتائج ،غیر سرکاری نتائج میں پی ٹی آئی پہلے نمبر اور پیپلز پارٹی دوسری بڑی نمائندہ جماعت بن گئی ہے الیکشن ہارنے کے بعد پی ڈی ایم جماعتوں کو ایک بار پھر ’’دھاندلی ‘‘ کا نعرہ لگا دیناکسی منطق سے باہر ہے یعنی اگر یہ جماعتیں جیتیں تو الیکشن شفاف طریقے سے ہوئے اگر ہاریں تو الیکشن میں دھاندلی ہوگئی میرا خیال ہے کہ اس بیانئے کو بدلنے کی ضرورت ہے کیونکہ عوام نے اس بیان سے بے زاری کا اظہار کردیا ہے ۔اگر تما م سیاسی جماعتیں بار بار دھاندلی ،ووٹ چرایا جانا کی رٹ کو ختم کرنا چاہتی ہے تو انہیں وزیراعظم عمران خان کے اس بیان کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا کہ انتخابی اصلاحات میں تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہوں اورملک میں آئندہ عام الیکشن ’’الیکٹرانک ووٹنگ ‘‘ کے ذرئعے کروائیں جائیں ،اس کیلئے باقاعدہ قانون سازی کی ضرورت ہے جس کے لئے دوتہائی کی اکثریت کا ایوان میں ہونا ضروری ہے ۔پی ٹی آئی کے پاس تو یہ اکثریت نہیں ہے اس لئے عمران خان اس پر بار بار زور دے رہا ہے کہ ’’الیکٹرانک ووٹنگ ‘‘ کروائی جائے،اور اس کیلئے انخابی اصلاحات کا قانون پاس کیا جائے ،اگر یہ قانون پاس ہوگیا تو دھاندلی دھاندلی کا رونا ہمیشہ کے لئے ختم ہوسکتا ہے ۔سینٹ میں الیکشن بھی ہونے جارہے ہیں جس طرح عمران خان کہ رہے ہیں کہ ’’سینٹ کے الیکشن میں ہاتھ اٹھا کر ووٹنگ ‘‘ کروائی جائے تاکہ سینٹ کے الیکشن میں جو ووٹ خریدے جاتے ہیں یہ خریدو فروخت بند ہو اور حق دار کا حق نہ مارا جائے ،میرا خیال ہے کہ عمران خان کی یہ تجویز بہت زبردست ہے اس پر تمام سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہئے ان کا میڈیا سے سوال جواب میں یہ بتانا کہ 2013 میں ہمارا ختلاف چار حلقوں پر تھا ہم نے بہت انتظار کیا ہمیں جب کہیں سے بھی حوصلہ بخش جواب نہ ملا تو ہم نے دھرنا دیا ،اس لئے اب ہم حکومت میں رہ کر تبدیلیاں کرنا چاہتے ہیں تو اپوزیشن آئے اورہمارا ساتھ دے تو عمران خان کا یہ کہنا یقینا قابل ستائش ہے ۔دوسری جانب ملک پر بھارت کی جانب سے مسلسل دہشت گردی کے حملوں اور ان کی سازشوں کے حوالے سے ہماری فواج چوکنا ہو کر ملک کی سرحدوں کی حفاظت کا ذمہ انجام دے رہی ہے اس بار عالمی طاقتوں کو بھی پاکستان ے بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملوں کے منصوبہ بندی کے ناقابل تردید شواہد دکھائیں ہیں ۔انڈیاکے وزیراعظم نریندر مودوی پاکستان کے خلاف مسلسل مہم جوئی کے بہانوں کے متلاشی ہیں اور اس کو ہر بار منہ کی کھانی پڑ رہی ہے ۔اس حوالے سے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے حالیہ دورہ کوئٹہ میں کہا کہ بلوچستان میں ترقی و استحکام پاکستان کی خوشحالی کے لئے بہت اہم ہے وہاں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آرمی سمیت تمام سٹیک ہولڈرز نے بلوچستان میں سماجی ومعاشی ترقی کے لئے اپنی کوششوں کو مربوط بنایا ہے ،اس دورے میں انہوں نے بہت خوبصورت بات کہی کہ پاکستان کا امن اور خوشحالی جمہوریت کی اقدار سے منسلک ہے اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاک فوج ملک پاکستان میں جمہوری اداروں کی مظبوطی کے خواہاں ہیں اور وہ ملک پاکستان کو امن کا گہواراہ بنانے کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کررہے ہیں۔