جمہوریت کی بحالی کا سفر

Nov 19, 2020

بیگم بیلم حسنین

پاکستان میں سول اور فوجی آمریتوں کے ادوار ہمیشہ جمہوریت کی بحالی کے لئے چیلنج ثابت ہوئے ہیں۔ ماضی میں ایم آر ڈی کی تحریک کے دوران سیاسی ورکرز اور سیاسی قائدین نے ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر یہ جنگ جیتی ہے۔ ایم آر ڈی کی تحریک کے دنوں میں جب ضیاء الحق کی آمریت کا سورج سوا نیزے پر تھا، سیاسی ورکرز بڑی تعداد میں نہ صرف پابند سلاسل ہوئے  بلکہ خود سوزی کا شکار بھی ہوئے۔
آج پی ڈی ایم کی تحریک تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف آ چکی ہے۔ اس تحریک میں گیارہ سیاسی جماعتیں شامل ہیں لیکن دونوں بڑی جماعتیں پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن نے ایک بارپھر ہم آواز ہونے کا عہد کیا ہے۔ اس سے قبل بے نظیر بھٹو شہید اور میاں نواز شریف نے میثاق جمہوریت پر دستخط کیے تھے لیکن میاں نواز شریف نے ہمیشہ اپنے مفاد کو پیش نظر رکھا ہے، آج ان کی بیٹی ان کے سیاسی بیانیے کے ساتھ بلاول بھٹو زرداری کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر عمران خان کی حکومت ختم کرنے کیلئے میدان میں نکلی ہیں۔ لیکن بلاول بھٹو زرداری ایک بڑی اور توانا سیاسی روایت کے امین ہیں جو ان کے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ان کیلئے وراثت میں چھوڑی ہے اور ان کی والدہ بے نظیر بھٹو شہید نے ان کو بخشی ہے۔
تاہم بڑے سیاستدان میں ایک فرق ہوتا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے گوجرانوالہ کے جلسے میں وہاں کے شہید سیاسی ورکرز کو نہ صرف یاد کیا بلکہ شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے جو ایک منجھے ہوئے سیاستدان کی نشانی تھا۔
ہم اگر مریم نواز اور بلال بھٹو زرداری کے سیاسی مستقبل کا جائزہ لیں تو اس سیاسی افق پر بلاول بھٹو پنجاب میں بھرپور طور پر پیپلزپارٹی کی تنظیم نو کریں گے اور یہاں کے حقیقی جیالوں کو ایک لڑی میں پرونے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
مریم نواز شریف اپنے والد میاں نواز شریف کی واحد امید ہیں۔ وہ اپنے ڈوبتے ہوئے جہاز کو کیسے بچاتی ہیں۔ اس کا ابھی کچھ پتہ نہیں ہے کیونکہ ن لیگ تذبذب اور تفریق کا شکار ہے۔اداروں کے خلاف میاں نواز شریف کے ارشادات نے ان کی عوامی پذیرائی کو دھچکا لگایا ہے اور پی ڈی ایم کی تحریک کو نقصان پہنچایا ہے۔
اگر عوامی مصائب اپوزیشن کے پیش نظر ہیں اور حکومت کی تبدیلی واحد مطمع نظر نہیں تو بلاول بھٹو زرداری اس تحریک کو لیڈ کرسکتے ہیں۔
مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری دونوں کو مل کر یہ سوچنا ہوگا کہ ماضی کی سیاسی تحریکیں اپنے نظریات کے باجود کامیاب ہوئی ہیں نعروں سے حکومتیں نہیں گرا کرتیں۔بلاول بھٹو زرداری پاکستان کے عوام کیلئے امید ہیں۔ پارلیمنٹ میں ان کی پہلی تقریر سے لیکر آج تک انہوں نے ہمیشہ ایک نظریاتی سیاست دان ہونے کا ثبوت دیا ہے اور کہیں اداروں کو بلاوجہ تنقید کا نشانہ نہیں بنایا۔
ایک جرأتمند اور تابناک وراثت کے امین بلاول بھٹو زرداری پاکستان کو لیڈ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مزیدخبریں