لاہور (فاخر ملک) متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں برتری ثابت کرنے میں ناکامی کے بعد آئندہ الیکشن کا تمام تر بوجھ الیکشن کمیشن پر ڈال دیا اور موقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن میں حکومت اکیلی سٹیک ہولڈر نہیں ہے، سب سے بڑا سٹیک ہولڈر الیکشن کمیشن ہے۔ اپوزیشن رہنمائوں کے مطابق الیکشن شفاف کرانا الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے۔ اپوزیشن کا یہ موقف اختیار کرنا اس امر کی گواہی دے رہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن میں آنے والے دنوں میں تنائو مزید بڑھے گا جس کے نتیجہ میں سیاسی عدم استحکام میں اضافہ ہوگا جو ملک میں شرح ترقی کو روکنے اور ملک میں نئی سرمایہ کاری میں ایک اہم رکاوٹ کی صورت میں سامنے آئے گا۔ تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ حکومت نے اپوزیشن کو مذاکرات کی جو از سرنو پیش کش کی ہے اس کے بارے میں اپوزیشن جماعتوں کو ٹھنڈے دل اور سنجیدگی سے سوچنا چاہیے کہ معاملات میں بہتری لانے کے لئے کوئی لائحہ عمل بن سکے۔ اس کی کوئی سبیل نظر نہیں آتی اور لگتا ہے کہ فریقین پواینٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ چکے ہیں تاہم اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن اگر معاملات موجودہ روش پر چلتے رہے تو ملک کو کئی محاذوں پر نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ واضح رہے کہ الیکشن کمشن آف پاکستان (ای سی پی) نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) متعارف کرانے پر 37 اعتراضات اٹھائے تھے۔ جبکہ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ ا لیکشن کمشن ٹیکنالوجی متعارف کرانے کے حق میں ہے لیکن اسے محفوظ اور آزمایا جانا چاہیے۔ لیکن جلد بازی میں ٹیکنالوجی متعارف کرانے کی صورت میں آئین کے مطابق آزاد، منصفانہ، قابل اعتماد اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔ الیکشن کمشن کی دستاویز کے مطابق مشین رکھنے کے لئے دھول اور نمی سے پاک مناسب درہ حرارت کے ماحول کے گودام کی عدم موجودگی بھی ایک ممکنہ رکاوٹ ہے۔ دستاویز کے مطابق تکنیکی آپریٹرز کے لئے سیکھنے کے لیے بہت سی چیزیں ہیں۔
اپوزیشن نے آئندہ انتخابات کا بوجھ الیکشن کمشن بر ڈال دیا
Nov 19, 2021