کراچی (نیوز رپورٹر) علامہ اقبال ایک عظیم فلسفی، بلند پایہ مدبر و مفکر، عظیم المرتبت حکیم الامت ،ناقابل فراموش قومی شاعر اور مصور مملکت خداد ادپاکستان تھے ۔ ان کی شاعری نے نہ صرف مسلمانان برصغیر کو آزادی کا خواب دیا بلکہ دنیا بھر میں ان کے افکار سے کامیاب انقلابی تحاریک بپا ہوئیں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر مطیع اللہ سارن نے پاکستان کوئز سوسائٹیPQS رجسٹرڈ کے زیر اہتمام شاعر مشرق علامہ اقبال کے یوم ولادت کی مناسبت سے ایس ایم سائنس کالج میں منعقدہ علامہ اقبال کوئز رننگ ٹرافی کے لئے بین الکلیاتی و جامعاتی مقابلہ معلومات کے شرکاء سے بحیثیت مہمان خصوسی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب کی صدارت کالج کے پرنسپل پروفیسر بھیم راج کالانی نے کی۔ سابق ڈائریکٹر پرائیویٹ کالجز سندھ پروفیسر زاہد احمد اور پروفیسر نعیم اعزازی مہمانوں میں شامل تھے۔ اس موقع پر بانی چیئرمین PQS رجسٹرڈ حافظ نسیم الدین، صدر فہیم احمد خان، ڈاکٹر ایس ایم سعید، اسماء علی، نسیم شیخ و دیگر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ منصفین کرام زاہدہ چنا، نیاز احمد اور سید مقیم احمد کے متفقہ فیصلے کے مطابق گورنمنٹ ایس ایم سائنس کالج، گورنمنٹ بفرزون کالج، گورنمنٹ کالج برائے خواتین، شاہراہ لیاقت اور جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی ٹیموں نے بالترتیب اول، دوم، سوم اور خصوصی پوزیشنز حاصل کیں۔ علامہ اقبال کوئز رننگ ٹرافی ایک سال کے لئے گورنمنٹ ایس ایم سائنس کالج کے حصے میں آئی۔ صدر نشیں پروفیسر بھیم راج کالانی نے کہا کہ نسل نو کی بیداری کے لئے فکر اقبال ناگزیر ہے۔ پروفیسر حافظ نسیم الدین نے کہا کہ اقبال نے تسخیر کائنات کا کام اپنے شاہین نوجوانوں کے سپرد کیا ہے۔ نوجوان تعلیم اس لئے حاصل نہ کریں کہ انہیں اچھی ملازمت ملے یا دولت کمائی جا سکے بلکہ تعمیر پاکستان کے مقصد کو ذہن میں رکھ کر قلم و کتاب سے رشتہ استوار کریں۔ انہوں نے این میری شمل کے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اقبال پیغمبروں کے شاعر اور شاعروں کے پیغمبر تھے۔ حافظ نسیم نے کہا کہ یہ بڑا المیہ ہے کہ آج قوم کی تربیت کے لئے والدین کو کلام اقبال بازاروں سے مہنگے داموں پر خریدنا پڑتا ہے جبکہ ہونا یہ چاہیے کہ حکومتی سطح پر اسے شائع کیا جائے اور نسل نو کے مطالعہ کے لئے اسکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹی میں بلا معاوضہ تقسیم کیا جائے ۔ پروفیسر زاہد احمد نے کہا کہ اقبال کی شاعری قرآن مجید کی منظوم تفسیر کا عملی نمونہ ہے ۔ پروفیسر نعیم نے کہا کہ علامہ اقبال کے انقلاب کا آفتاب مشرق سے طلوع ہوتا ہے اور اس کی اولین کرنیں اسلامی مشرق کو بیدار و متحد اور سرگرم عمل کرتی ہیں مگر اس کی روشنی تمام عالم انسانی کو منور کرتی ہے۔