سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن نے خوب ہنگامہ آرائی کی اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی اراکین کو واپس نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کرتے رہے۔سینیٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے شورشرابہ اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کی۔ اپوزیشن نے ایجنڈے کی کاپیاں چیئرمین کی جانب اچھال دیں۔سینیٹ میں سندھ اور کراچی کے الفاظ استعمال کرنے پر بھی احتجاج کیا گیا۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹر جام مہتاب ڈھر نے نکتہ اعتراض اٹھایا کہ کراچی سندھ کا کیپٹل ہے ۔سندھ کراچی الگ الگ نہیں ہیں۔ سینیٹ چیئرمین اور ممبران آئندہ اس بات کا خیال کریں۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ سیف اللہ پراچہ گوانتا نامو بے میں بے گناہ قرار دیا گیا۔ اٹھارہ سال ایک بے گناہ پاکستانی کے ساتھ ظلم ہوا، اس کا جواب کون دے گا۔
وزیرمملکت پار لیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ مشرف کے زمانے میں یہ سب کچھ ہوا۔ جماعت اسلامی اور جے یو آئی نے مشرف کی حمایت کی تھی۔ عمران خان نے ہی اس معاملہ پر سٹینڈ لیا۔علی محمد خان نے سینیٹ کے اجلاس میں بتایا کہ گو انتاناموبے سے اوربھی لوگ رہا ہو رہے ہیں۔ علی محمد خان کے ریمارکس پر اپوزیشن نے شور شرابہ کیا۔ چیئرمین سینیٹ نے علی محمد خان کا مائیک بند کر دیا۔ چیئرمین سینیٹ نے اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔