دیوالیہ ہونے کا خطرہ نہیں ، تقریبا آدھی معشیت خیر دستاویز ی چل رہی ہے : وزیر مملکت خزانہ 

Nov 19, 2022


اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی نے بچوں کے عالمی دن کے موقع پر متفقہ طور پر ایک قرارداد کی منظوری دی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملک میں تمام بچوں کی یکساں طور پر نشوونما، جمہوری عمل میں ان کی شرکت اور ان کی ہر طرح سے دیکھ بھال کو یقینی بنایا جائے اور بچوں سے متعلقہ ہر طرح کے جرائم کے لئے قانون سازی کی جائے اور اس سلسلے میں قائم پارلیمانی کاکس کو فعال کرنے کے لئے ہر سطح پر تعاون کو یقینی بنایا جائے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں پارلیمانی کاکس برائے چائلڈ رائٹس کی کنوینئر مہناز اکبر عزیز نے ایوان سے قواعد معطلی کی تحریک کی منظوری کے بعد قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کے نتیجے میں 16 ملین بچوں کی مشکلات کو شدت سے محسوس کرتا ہے، پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے کم از کم 34 لاکھ بچے اور بچیاں متاثر ہوئے اور انہیں فوری طبی امداد کی شدید ضرورت رہی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایوان پاکستان میں پیدا ہونے والے ہر بچے کے ساتھ ساتھ ان کی مائوں کے حقوق کو بھی تسلیم کرتا ہے۔ یہ ایوان بچوں کی سمگلنگ، بچوں کے ساتھ بدسلوکی اور ان کے ساتھ بے رحمانہ برتائو کی مذمت کرتا ہے اور فحش نگاری اور  جسم فروشی جیسے غیر انسانی اور وحشیانہ جرائم کو روکنے کے لئے موثر قانون سازی کی سفارش کرتا ہے اور اس حوالے سے موجود قوانین پر عملدرآمد پر زور دیتا ہے۔ قومی اسمبلی نے قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ہوپ فار اے برائٹ فیوچر سکول کے بچوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی دیکھی۔ اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے بچوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی جمہوریت کا مستقبل آپ کے ہاتھوں میں ہے، میں آپ کو پارلیمنٹ آف پاکستان میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بچے ملک میں پائیدار جمہوریت کا مستقبل ہیں۔ ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا خیر مقدم کیا۔ وقفہ سولات کے دوران وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ معیشت کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے، ملک کی تقریبا آدھی معیشت غیر دستاویزی ہے، معیشت کو  دستاویزی بنانے کے لئے حکومت اصلاحات کے پروگرام پر عمل پیرا ہے۔  مسرت رفیق مہیسر اور دیگرارکان کے سوال پر وزیر مملکت خزانہ نے بتایا کہ غیر رسمی معیشت ایک بڑا مسئلہ ہے  ،اس معیشت سے منسلک لوگ  ٹیکس نہیں دے رہے ہیں، کاروبار بغیر ٹیکس کے ہو رہا ہے۔ عالمی بنک اور ایف بی آر کے اندازوں اورسٹڈی کے مطابق ہماری آدھی معیشت غیر دستاویزی ہے، حکومت معیشت کودستاویزی بنانے کیلئے کوششیں کررہی ہے ۔ اس کے لئے مختلف طریقہ اختیار کیا گیا ہے۔ کوشش ہے کہ شہری رضاکارانہ طور پر معیشت کو دستاویزی بنانے کیلئے آگے آئے۔  انہوں نے کہاکہ شہریوں میں یہ احساس اجاگر کرنا ہوگا کہ ان کا جتنا ٹیکس بنتا ہے وہ ادا کریں۔ تعلیم، صحت، پبلک ٹرانسپورٹ، دفاع سمیت تمام شعبوں کے لئے مالی معاونت ٹیکس کی آمدنی سے آتی ہے۔ محمد معین وٹو کے ضمنی سوال پر مرتضی جاوید عباسی نے بتایا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلیاں اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پوری دنیا میں بین الاقوامی اور علاقائی فورمز پر اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ موسمیاتی عوامل سے آنیوالے سیلاب سے جو تباہی ہوئی ہے اس میں پاکستان کا قصور نہیں اور جو ممالک اس کے  ذمہ دار ہے ان کو پاکستان کی معاونت کرنی چاہیے۔ میر منور تالپور کے سوال پر مرتضی جاوید عباسی نے بتایا کہ سندھ کے کئی اضلاع میں سیلابی پانی کی وجہ سے نقصانات کا حتمی اندازہ نہیں لگایا جا سکا۔ سائرہ بانو کے ضمنی سوال پر مرتضی جاوید عباسی نے ایوان کو بتایا کہ جتنی امداد آتی ہے اس کے حوالے سے ایوان کو مکمل معلومات فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاں بحق 1750 افراد کے لواحقین کو دس دس لاکھ روپے کی معاونت فراہم کی گئی ہے۔ پہلی بار حکومت نے 15 دنوں کے اندر معاوضے دیئے ہیں۔ مسلح افواج سمیت تمام اداروں نے بھرپور انداز میں کام کیا ہے۔ غلام علی تالپور کے ضمنی سوال پر مرتضی جاوید عباسی نے بتایا کہ این ڈی ایم اے کے مینڈیٹ اور آپریشنز کے حوالے سے ایوان کو تمام تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔ مولانا جمال الدین کے سوال پر وزیر تجارت نے ایوان کو بتایا کہ ایران کے ساتھ ایف ٹی اے پر بات چیت شروع ہوئی تھی تاہم پابندیوں کے باعث اس میں پیش رفت نہیں ہو سکی۔ جب پابندیاں اٹھیں گی تو  آزادانہ تجارت کے معاہدے کوحتمی شکل دی جائیگی ۔مولانا عبدالاکبر چترالی کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری وزارت اقتصادی امور چوہدری فقیر احمد نے بتایا کہ سیلاب کے بعد بین الاقوامی امداد کی تمام تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت اقتصادی امور کا کام صرف بات چیت اور انتظامات کرنا ہے۔ جو امداد آتی ہے وہ متعلقہ اداروں اور صوبائی حکومت کے پاس جاتی ہے، امداد کی تقسیم میں وزارت کا کوئی کردار نہیں ہے۔ قومی اسمبلی میں سیہون شریف کے قریب بس حادثے میں جاں بحق ہونے والے زائرین کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کرائی گئی۔ جمعہ کو سپیکر راجہ پرویز اشرف نے ایوان کو بتایا کہ سیہون شریف میں بس حادثے میں 20 قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا اور بہت زیادہ لوگ زخمی ہوئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ سپیکر کے کہنے پر مولانا عبدالاکبر چترالی نے مرحومین کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرائی۔ بعد ازاں سپیکر راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام 5بجے تک ملتوی کردیا۔

مزیدخبریں