اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)سوئی نادرن گیس کمپنی لمیٹڈ(ایس این جی پی ایل)کی نگران چئیرپرسن اور منیجنگ ڈائریکڑ کے درمیان چپقلش عروج پر پہنچ گئی ہے جس کی وجہ سے کمپنی کے روز مرہ امور متا ثر ہو رہے ہیں ، پبلک اکائونٹس کمیٹی چئیرمین پرسن روحی رئیس کی تقرری کو خلاف قانون قرار دے چکی ہے چیئرپرسن اس کی انکوائری میں رکاوٹ بن رہی ہیں جو چپقلش کی بنیادی وجہ ہے،سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی شہروں میں گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے عوام بلبلا اٹھے ہیں لیکن کمپنی اپنے اندرونی معاملات میں الجھ کر رہ گئی ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس این جی پی ایل میں اس وقت دو ’’بڑوں‘‘کے درمیان جاری کشمکش نے ادارے کے نظم و نسق کو تہہ و بالا کر دیا ہے ،چئیرپرسن روحی رئیس اور ایم ڈی علی جاوید ہمدانی کے درمیان جاری چپقلش اس وقت انتہا کو پہنچ چکی ہے اور عوام کو درپیش مسائل کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ،گیس کی لوڈمنیجمنٹ کے لیے ابھی تک کوئی ٹھوس حکمت عملی تیار نہیں کی گئی ہے ،شہری گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے مشکلات سے دوچار ہیں ۔دوسری جانب پبلک اکائونٹس کمیٹی نے بھی چئیرپرسن ایس این جی پی ایل روحی رئیس کی تقرری کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور ایڈیشنل سیکرٹری پیٹرولیم کو اس معاملے کی انکوائری کے لیے مقرر کیا ہے جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ چئیرمپرسن کی طرف سے لی جا نے والی مراعات کی بھی انکوائری کریں جبکہ چئیر پرسن کی اس عہدے پر تعیناتی کے معاملے کو بھی دیکھا جائے،جبکہ چئیرپرسن کی طرف سے اس میں تعاون نہیں کیا جا رہا ہے ،ایم ڈی کی طرف سے چئیرپرسن کو پیغام بھجوایا گیا ہے کہ چئیرپرسن کی مراعات کے حوالے سے ہم ذمہ دار ہیں ،جس کا معاملہ وزارت پیٹرولیم اور پبلک اکائونٹس کمیٹی میں سامنے آیا ہے اس لیے اس پر بورڈ آف ڈائریکٹر زکی سطح پر غور کیا جا نا چاہیئے تھا لیکن میری بار بار درخواست کے باوجود آپ کی طرف سے دکھائی جا نے والی مزاحمت کی وجہ سے یہ نہیں ہو سکا ہے حالا نکہ وزارت کی طرف سے یہ واضح ہدایت ہے کہ اس معاملے کی انکوائری کی جائے لیکن آپ جان بوجھ کر اسے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں نہیں لے جا نا چاہتی ہیں ،پی اے سی کے اجلاس میںایم ڈی کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا آپ جان بوجھ کر معاملے کو الجھانے کی کوشش کر رہی ہیں ،ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ کیونکہ روحی رئیس کی تقرری قواعد کے خلاف ہے اس لیے ان کی سربراہی میں بورڈ آف ڈائریکٹر کے فیصلوں پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے کہ ان فیصلوں کی قانونی حیثیت کیا ہو گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس داخلی تنازعہ ایک وجہ بو آف ڈائریکٹرز کی سطح غیر قانونی تقرریاں بھی ہیں جس کے نتیجے میں مجموعی بد انتظامی پیدا ہوئی ہے۔