اسلام آباد (این این آئی)عالمی بینک نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان کی جی ڈی پی کو 2050 تک 18 سے 20 فیصد تنزلی کا خدشہ ہے۔عالمی بینک کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی خرابی کے مشترکہ خطرات ختم نہیں کیے گئے تو خراب پاکستانی معیشت مزید تباہی کا شکار ہوگی اور سالانہ جی ڈی پی 2050 تک 18 سے 20 فیصد تک کم ہوسکتی ہے جو مثبت اور منفی تناظر کی بنیاد ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث جی ڈی پی 6.5 فیصد سے 9 فیصد تک گر سکتی ہے جو بالترتیب مثبت اور منفی دونوں تناظر کی بنیاد پر ہے کیونکہ سیلاب میں اضافہ اور ہیٹ ویو کی وجہ سے زراعت اور لائیو اسٹاک میں کمی، تباہ حال انفرااسٹرکچر، ناقص پیداواری صلاحیت اور صحت کے ناقص نظام جیسے مسائل ہیں۔بتایا گیا کہ پانی کی قلت کے باعث زرعی پیداوار میں کمی 4.6 فیصد سے زیادہ ہوسکتی ہے اور آلودگی کے باعث سالانہ جی دی پی کا 6.5 فیصد نقصان ہوسکتا ہے۔عالمی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث غیر زرعی مقاصد کے لیے پانی کے استعمال میں اضافے کا امکان ہے، سالانہ 4.9 فیصد کی بلند شرح نمو اور 2047 تک گرمی میں اضافے کے پیش نظر پانی کی طلب میں 60 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے اور اضافے کی زیادہ شرح ڈومیسٹک اور صنعتی شعبے سے ہے۔عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا کہ گرم موسم کے باعث طلب میں 15 فیصد اضافے ہوگا اور غیرمتوقع نتائج میں طلب میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا اور پانی سے محرومی کا سامنا ہوگا اور مختلف شعبوں میں مسابقت سے ان کا آمنا سامنا ہوگا اور اس کے نتیجے میں زراعت کے لیے پانی کا مسئلہ ہوگا۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ اگلی تین دہائیوں میں غیرزرعی طلب پوری کرنے کے لیے 10 فیصد پانی کی ضرورت پڑے گی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ غیرزرعی طلب پوری کرنے کے لیے زراعت سے باہر پانی کی جبری منتقلی کی لاگت 2047 تک 4.6 فیصد جی ڈی پی میں کمی آسکتی ہے۔
عالمی بنک