ملتان (خبر نگار خصوصی )ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق آلو کی فصل پر بہت سے ضرر رساں کیڑے اور بیماریاں حملہ آور ہوکر فصل کو نقصان پہنچاتی ہیں اور پیداوار میں کمی کا باعث بنتی ہیں۔ آلو کے کیڑوں میں چور کیڑا جس کے انسداد کیلئے روشنی کے پھندے لگائے جائیں۔ کھیت کو مناسب وقفہ سے پانی لگاتے رہیں۔ مزید برآں ان کیڑوں کے انسداد کیلئے متبادل خوراکی پودے اور جڑی بوٹیاں تلف کی جائیں۔ پودوں پر پانی کا سپرے کرنے سے جوو¿ں کا کافی حد تک کنٹرول ہوجاتا ہے۔ آلو کا پروانہ کے انسداد کیلئے فصل کی برداشت پر آلو کھیت میں کھلے نہ چھوڑے جائیں بلکہ انہیں مٹی، گھاس یا بوریوں سے اچھی طرح سے ڈھانپ دیا جائے اور حملہ شدہ آلو چن کر زمین میں دبا دئیے جائیں۔ پروانوں کو تلف کرنے کے لئے روشنی کے پھندے لگائے جائیں۔ آلو کی بیماریوں میں اگیتا و پچھیتا جھلساو¿، عمومی ماتا، آلو کا سوکا یا مرجھاو¿، تنے کا کوڑھ، مائیکو پلازما اور پتہ لپیٹ وائرس شامل ہیں۔ آلو کی ان بیماریوں کے انسداد کیلئے بیمار پودوں کو کھیت سے نکال دیں۔ فصل کو برداشت کرنے کے بعد باقی ماندہ متاثرہ حصوں کو تلف کردیں۔ آلو کی فصل پر حملہ آور ہونے والے تمام قسم کے کیڑوں اور بیماریوں کے کیمیائی انسداد کے لئے محکمہ زراعت پنجاب کے ماہرین کے مشورہ سے مناسب زہر وں کا سپرے کیا جائے۔