کراچی(کامرس رپورٹر)جمعہ کو اسٹاک ایکس چینج میں تکنیکی خرابی کے باعث اسٹاک مارکیٹ کی رپورٹ رات گئے موصول ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود ممکنہ طور پر بڑھنے کی افواہوں، قرضوں کے بڑھتے ہوئے حجم اور انفلوز بحران برقرار رہنے کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کو بھی مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی 42800پوائنٹس کی سطح بھی گرگئی۔ مندی کے سبب 56فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کارو کے 9ارب 27کروڑ 55لاکھ 14ہزار 181روپے ڈوب گئے۔ اگلے ماہ عالمی سکوک کے منافع کی مد میں بیرونی سرمایہ کاروں کو ادائیگیوں کے دباؤ, روپے کی تسلسل سے پیش قدمی اور پی ٹی آئی لانگ مارچ سے سیاسی افق پر غیر یقینی صورتحال کے سبب سرمایہ کاری کے بیشتر شعبوں نے آئل اینڈ گیس آئی ٹی اور بینکنگ سمیت دیگر شعبوں میں حصص کی فروخت کو ترجیح دی جس سے کاروبار کے تمام دورانئیے میں مارکیٹ منفی زون میں رہی اور ایک موقع پر مندی شدت 220پوائنٹس کی کمی تک پہنچ گئی تھی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر دوبارہ خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کم ہوئی نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 89.48پوائنٹس کی کمی سے 42730.34پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا جبکہ کے ایس ای 30انڈیکس 62.15پوائنٹس کی کمی سے 15701.11، کے ایم آئی 30 انڈیکس 130.40 پوائنٹس کی کمی سے 72362.48 اور پی ایس ایکس کے ایم آئی انڈیکس 11.98 پوائنٹس کی کمی سے 21171.71پر بند ہوا۔ کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 4.44فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 18کروڑ 92لاکھ 83ہزار 798 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 334 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 121 کے بھاو میں اضافہ 186 کے داموں میں کمی اور 27کی قیمتوں میں استحکام رہا۔