کراچی (نیوز رپورٹر) پاکستان میں شدید غذائی قلت (جی اے ایم) کی شرح 10فیصد کی ہنگامی حد سے تجاوز کرتے ہوئے تقریباً 18 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے غیر سرکاری تنظیم
فورٹیفائیڈ ایجوکیشن فا¶نڈیشن (ایف ای ایف) نے غذائیت کی کمی کا شکار افراد کو تربیت یافتہ غذائی ماہرین کی موجودگی میں کھانا کھلانے کا آغاز کردیا۔ پاکستان میں اس تشویشناک شرح سب سے زیادہ اسکول جانے والے بچے متاثر ہیں جن کی عمریں 5 سے 15 کے درمیان ہیں۔ کراچی کی شہری کچی آبادیوں میں کی گئی ایک حالیہ تحقیق سے اس زمرے میں غذائی قلت کا پتا چلا ہے جس کے مطابق 38.3فیصد بچے نشونما میں کمی، 28.5فیصد ضیاں کے خدشے جبکہ 17.5فیصد کم وزن جیسے مسائل سے دوچار ہیں۔ اسلام آباد کی ایک اور تحقیق میں ایسے ہی نتائج سامنے آئے، غذائی قلت کا شکار بچوں کی تعداد حیران کن ہے اور ان کی وجہ سے کمزوری، وزن میں کمی، ذہنی کمزوری اور کمزور مدافعتی نظام جیسے مسائل پیش آتے ہیں جس سے ان کی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔فی الحال، این جی او روزانہ تقریباً 350 سے 400 بچوں کو کھانا کھلا کر ان کی زندگیوں میں تبدیلی لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ تنظیم اپنے نام فورٹیفائیڈ ایجوکیشن فا¶نڈیشن کو حقیقی معنوں کو عملی جامہ پہنا رہی ہے جہاں اس کا مقصد آنے والی نسلوں کو مضبوط بنانا ہے۔ این جی او نے اورنگی ٹا¶ن سے اپنے سفر کا آغاز کیا اور اب پورے کراچی میں اپنی کوششوں کو مزید وسعت دینے کے لیے پرعزم ہے اور اس لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ ہم سب مل کر ملک میں غذائی قلت کے اس تیزی سے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کے لیے ان کی مدد کریں۔
غذائیت کی کمی