ڈہرکی‘ ملازمین کی تنخواہوں سے کروڑوں روپے ہڑپ کرنے کا انکشاف


ڈہرکی (بیورورپورٹ) ڈہرکی بلدیہ کے ایڈمنسٹریٹر ملازمین کی تنخواہوں میں ناجائز کٹوتی کرکے کروڑں روپے روپے ہڑپ کرنے کا انکشاف ہوا ہے، لوکل گورنمنٹ سندھ نے ایڈمنسٹریٹر مقصود جتوئی کے خلاف ملازمین کی تنخواہوں میں ناجائز کو نوٹس لے لیا، تحقیقات شروع کردی، ریکارڈ سمیت بدھ کے روز طلب کرلیا، تفصیلات کے مطابق ڈہرکی بلدیہ میں ملازمین کی تنخواہوں میں سے کروڑوں روپے ہڑپ کرنے کا انکشاف ہوا ہے، ڈہرکی بلدیہ میں صوبائی وزیر باری پتافی کے آشرواد سے تعینات ہونے والے ایڈمنسٹریٹر مقصود احمد جتوئی جوکہ ایک ہی وقت کندھ کوٹ میونسپل کامیٹی اور ڈہرکی بلدیہ میں ایڈمنسٹریٹر تعینات ہیں جوکہ سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے، سپریم کورٹ کی طرف سے محکمہ بلدیہ میں ایک سے زیادہ چارج رکھنے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے، لیکن سیاسی اثر رسوخ کے باعث مقصود احمد جتوئی کندہ کوٹ اور ڈہرکی میں تعینات ہیں، مقصود احمد جتوئی جوکہ تین سال قبل کندھ کوٹ کے بعد ڈہرکی بلدیہ میں بھی ٹاﺅن افسر کا چارج لیا تھا، دو ماہ قبل شہر میں برساتی پانی کھڑا ہونے پر شہریوں کی طرف سے ڈہرکی کی عدالت میں شکایتی درخواست جمع کرائی تھی، عدالت کی طرف سے اظہار برہمی کرنے پر مقصود احمد جتوئی نے ٹاﺅن افسر کا چارج چھوڑ دیا تھا، لیکن ایک ماہ بعد دوبارہ صوبائی وزیر باری پتافی نے مقصود جتوئی کو ڈہرکی بلدیہ میں ایڈمنسٹریٹر تعینات کرادیا، دوسری طرف سے ملازمین کی تنخواہوں میں مسلسل کٹوتی کرنے پر ملازمین کی شکایت پر لوکل گونمنٹ سندھ کی طرف سے ایڈمنسٹریٹر مقصود احمد جتوئی کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہے، ڈائریکٹر لوکل گورنمینٹ بورڈ ماجد رضا غوری نے لیٹر جاری کرکے ایڈمنسٹریٹر مقصود جتوئی کو بروز بدھ 22 نومبر کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا ہے، ذرائع کے مطابق ڈہرکی بلدیہ کا او کو ہر ماہ ایک کروڑ 86 لاکھ روپے او زیڈ ٹی شیئر جاری کیا جاتا ہے جبکہ شہر میں سے الگ ٹیکس کی وصولی بھی کی جاتی ہے، جس سے ڈہرکی بلدیہ کے پاس مجموعی طور پر دو کروڑ روپے کی بجٹ موجود ہوتی ہے، ذرائع کے مطابق ایڈمنسٹریٹر مقصود احمد جتوئی گزشتہ تین سال سے ہر ماہ ملازمین کی تنخواہوں میں ناجائز کٹوتی کر رہے ہیں مزید معلومات کے مطابق ایڈمنسٹریٹر مقصود احمد جتوئی ڈہرکی بلدیہ سے پانچ کروڑ روپے تنخواہوں کی مد میں سے پانچ کروڑ روپے ہڑپ کر چکے ہیں، مزید معلومات کے مطابق گزشتہ سال مقصود احمد جتوئی سابقہ ایڈمنسٹریٹر و اسٹنٹ کمشنر رضوان نظیر سے ملی بھگت کرکے ملازمین کی تین ماہ کی چار کروڑ روپے الگ سے ہڑپ کئے ہیں، گزشتہ سال مقصود احمد جتوئی اور رضوان نظیر نے ملازمین کے خلاف دائر پٹیشن کا جواز بنا کر پانچ ماہ کی تنخواہ بند کردی تھی، لیکن ہائی کورٹ سکھر نے سابقہ ایڈمنسٹریٹر رضوان نظیر اور مقصود جتوئی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ملازمین کو پانچ ماہ کی تنخواہ جاری کرنے کا حکم دیا تھا لیکن ملازمین کو صرف دو ماہ کی ہی تنخواہ دی گئی لیکن بقایا تین تنخواہوں کے چار کروڑ روپے ہڑپ کئے گئے، مجموعی طور پر دس کروڑ روپے سے زیادہ ملازمین کی تنخواہوں میں ناجائز کٹوتی کرکے ہڑپ کئے گئے ہیں، دوسری طرف کام کرنے والے تین سﺅ سے زائد ملازمین کی ہر ماہ ہزاروں روپے تنخواہ کٹوتی کی جاتی ہے، جبکہ باقی کام نہ کرنے والے ملازمین کو صرف پانچ سے دس ہزار روپے ہی تنخواہ دی جاتی ہے، ملازمین کی تنخواہ میں سے ہر ماہ کٹوتی کرکے جعلی بلوں اور تیل کی مد میں نکال کر ہڑپ کئے جا رہے ہیں، ذرائع کے مطابق ہر ماہ تنخواہ کی مد میںسے 70 لاکھ روپے کٹوتی کرکے بندر بانٹ کی جارہی ہے، جس میں سے سیاسی شخصیات بھی مستفید ہو رہے ہیں، جبکہ ہر ماہ تنخواہوں میں ناجائز کٹوتی کے خلاف ملازمین مسلسل سراپا احتجاج ہیں، دوسری طرف مزید معلومات کے مطابق ڈہرکی بلدیہ میں ہر ماہ ملازمین کی پینشن میں سے بھی کٹوتی کی جارہی ہے اس کے علاوہ ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو گریجوئٹی بھی نہیں دی جارہی ہے ریٹائرڈ ملازمین ہر روزانہ آفس کے چکر لگانے پر مجبور ہیں لیکن ڈہرکی بلدیہ انتظامیہ نے ایک ہی رٹ لگائی ہوئی ہے کہ ملازمین زیادہ بھرتی ہیں اور بجٹ کم ہے اس لئے ملازمین کو مکمل تنخواہ، پینشن، گریجوئٹی نہیں دے سکتے ہیں، دوسری طرف مقصود احمد جتوئی کے خلاف تحقیقات شروع ہونے کے بعد صوبائی وزیر باری پتافی ایڈمنسٹریٹر مقصود جتوئی کو بچانے کے لئے سرگرم ہوگئے ہیں۔ 
کروڑوں روپے ہڑپ 

ای پیپر دی نیشن