غزہ (نوائے وقت رپورٹ) فلسطین میں غزہ کے علاقے جبالیہ میں قائم اقوام متحدہ کے سکول الفخورہ میں قائم پناہ گزیں کیمپ پر اسرائیلی فورسز کی بمباری کے نتیجے میں کم ازم کم 50 افراد شہید ہوگئے جس میں ایک ہی خاندان کے 32 افراد شامل ہیں جن میں 19 بچے ہیں۔ بین الاقوامی خبرایجنسی رائٹر اور اے ایف پی کے مطابق بمباری کا شکار سکول اقوام متحدہ کے زیرانتظام ہے۔اسرائیلی طیاروں نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شمالی غزہ میں جبالیہ مہاجر کیمپ میں واقع الفخورہ سکول کو نشانہ بنایا جہاں جنگ سے بچنے کےلیے فلسطینیوں نے پناہ لی ہوئی تھی۔ شہداءمیں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ ہزاروں سوشل میڈیا پوسٹ ہٹا دی گئیں عرب میڈیا کے مطابق ٹک ٹاک، فیس بک، انسٹا گرام کو اسرائیل سے آٹھ ہزار سے زیادہ درخواستیں ملی تھیں۔ اسرائیلی درخواستوں میں شامل 94 فیصد غزہ جنگ پوسٹوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ غلر میک خیبر ایجنسی کے مطابق غزہ سے 15 فلسطینی زخمیوں کا پہلا گروپ یو اے ای پہنچ گیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی علاقے سمیت پورے غزہ میں حماس کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے فوج کا کہنا ہے کہ جنوب میں حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے اسرائیل نے مغربی کنارے پر بھی حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ شہریوں کو جنوب کی طرف منتقل ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔ قیدیوں کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہ ہونے کے باوجود مصر کو ایندھن سے لدے مزید 17 ٹرکوں کو غزہ لانے کی اجازت دی گئی، تاکہ مجموعی طور پر 150,000 لیٹر ایندھن پٹی میں لایا جا سکے۔ اسرائیلی ذریعے کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ منی کابینہ میں کیا گیا ہے۔ امریکا نے اسرائیل پر زور دیا تھا کہ ایندھن کے دو ٹینکوں کو روزانہ داخل کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ اقوام متحدہ کے پانی کے بنیادی ڈھانچے کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی) فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ میدان میں مارے گئے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد جلد یا بدیر اسرائیل تک پہنچ جائے گی۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ابو عبیدہ نے ایک بیان میں کہا کہ4دنوں میں 62 اسرائیلی گاڑیوں کو نقصان پہنچانے میں کامیاب ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے جنگجو دشمن کی فوجوں اور گاڑیوں کا گلی گلی تعاقب کر رہے ہیں۔ عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں اسرائیل کے زمینی آپریشن میں مرنے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 50 ہو گئی ہے۔ فلسطینیوں کی جماعت میں دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکہ کی مشی گن یونیورسٹی میں فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ کیا گیا واشنگٹن ڈی سی کے یونین سٹیشن پر بھی غزہ غزہ کے نعرے مظاہرین نے فلسطینی پرچم تھامے نعرے لگاتے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ شگاکوں میں شہداءکے نام والے پوسٹر کے ساتھ احتجاج کیا گیا۔ یونان کے شہر ایتھنز میں فلسطینیوں کے حق میں بڑا مظاہرہ ۔ دوحہ اور عمان میں بھی اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ شمالی لندن میں سینکڑوں افراد نے احتجاجی ریلی نکالی مظاہرین نے غزہ میں جنگ بندی اور فلسطین کو آزاد کرنے کا مطالبہ کیا۔ پیرس میں مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے بڑا مظاہرہ ہوا برمنگھم میں فلسطین کی حمایت اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف پرامن احتجاج کیا گیا۔ ایران کے دارالحکومت تہران میں فلسطین کی حمایت میں ریلی نکالی گئی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ریلی سے خطاب کرتے ایرانی کمانڈر حسین سلامی نے کہا کہ اسرائیل حماس سے طویل اور خونی جنگ کی طرف جا رہا ہے۔ غزہ نوائے وقت رپورٹ مطابق فلسطین کے صدر محمود عباس نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف یو ایل سے ملاقات کی جس میں غزہ میں جاری جنگ بند کرن ےپر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ دونوں رہنما نے غزہ میں امدادی کارروائیوں میں تیزی لانے پر بھی بات چیت کی۔ یورپی یونین جاری جارحیت کو فوری روکنے کیلئے اسرائیلی پر دبا¶ ڈالے۔ ترکیہ کے صدر جب طیب اردگان نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد ترکیہ غزہ کی تعمیر نو کی کوشش کرے گا۔ الشفا ہسپتال کے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ایمبولینسز کی غیر موجودگی میں کم وقت میں ہسپتال خالی کرنا ممکن نہیں۔ ہسپتال میں سات ہزار سے زائد افراد موجود ہیں بعد ازاں اسرائیلی فورسز کے دبا¶ پر ہسپتال سے عملہ اور مریضوں نکالا جا رہا ہے تاہم وہ تشویش ناک حالت کے مریضوں کی منتقلی میں ایمبولینس نہ ہونے کے سبب تکلیف دہ صورتحال کا سامنا ہے۔ علاوہ ازیں جنوبی افریقا اور بنگلہ دیش سمیت پانچ ممالک نے اسرائیل حماس جنگ کی تحقیقات کے لیے بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کر لیا۔ فلسطین کی صورتحال کی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والے ممالک میں بولیویا، جبوتی اور مشرقی افریقی ملک Comoros شامل ہیں۔ واضح رہے کہ 7اکتوبرسے جاری اسرائیلی حملوں میں شہید ہونیوالوں کی مجموعی تعداد12 ہزار سے بڑھ گئی ہے جن میں 4 ہزار 707 بچے، 31سو سے زائد خواتین شامل ہیں، اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں 29ہزار افراد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ جنگ میں 1770بچے لاپتا ہیں۔