چکوال (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) چکوال کے مدرسے سے کئی طلباءسے دو اساتذہ نے زیادتی کر ڈالی۔ پولیس کے مطابق زیادتی کا مقدمہ درج کر کے دونوں ملزم گرفتار کر لئے۔ متاثرہ بچے نے بتایا کہ اساتذہ نے دیگر بچوں کے ساتھ بھی زیادتی کی۔ استاد بچوں کے جسم پر چھری سے زیڈ کا نشان بنا دیتے تھے۔ سی سی ٹی وی کی مدد سے گرفتاری عمل میں آئی۔ ملزموں کو متاثرہ بچوں اور ان کے والدین کے بیانات کی روشنی میں گرفتار کیا۔ پولیس نے ملزمان حافظ انیس اور حافظ ذیشان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا۔ تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ ملزمان کا ڈی این اے میچ کروانا، مدرسے کی سی سی ٹی وی ویڈیو کا بھی فرانزک کروانا، مدرسہ ترجمان کے مطابق 10 نومبر کو دو بچوں نے آفس میں شکایت کی۔ ویڈیوز میں بچوں کے ساتھ تشدد اور زیادتی کی تصدیق ہوئی۔ پندرہ میں سے چار بچوں کے والدین نے تشویش کا اظہار کیا۔ مدرسہ انتظامیہ نے دونوں اساتذہ کو گیارہ نومبر کو فارغ کر دیا۔ مدرسہ ایک نظام کے تحت اساتذہ کو بھرتی کرتا ہے۔ زیادتی میں ملوث ملزمان کی بھرتی ڈیڑھ ماہ قبل ہوئی۔ رپورٹ لی تھی دونوں کی عمر میں 22 سال تک اور شہرت اچھی تھی۔ پولیس کے مطابق تصدیق کیلئے نمونے فرانزک لیبارٹری بھجوا دیئے۔ ملزموں نے نازیبا حرکات، تشدد کا قرار کیا، زیادتی کا الزام مسترد کیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب ایک متاثرہ بچے کے والد اور چچا نے گزشتہ روز کھلی کچہری کے دوران ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کیپٹن (ریٹائرڈ) واحد محمود سے رابطہ کیا۔ ڈی پی او نے بتایا کہ میں پولیس ٹیم کے ساتھ مدرسہ پہنچا اور ذاتی طور پر تمام طلبہ سے انٹرویو کیا، جنہوں نے بتایا کہ ان کا استحصال کیا جاتا رہا ہے۔ گزشتہ شب ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں ڈاکٹروں کی طرف سے متاثرہ بچوں کا معائنہ کیا گیا، اس پر ڈاکٹروں نے کہا کہ تقریباً 8 طلبہ کے معائنے سے معلوم ہوا ہے کہ ان کا جنسی استحصال کیا گیا ہے۔