صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریمﷺنے ارشاد فرمایا کہ : ”تم میں سے کوئی شخص ایسے رکے پانی میں پیشاب نہ کرے جو چلتا نہیں ، پھر اس میں غسل بھی کرے“۔
فیکٹریوں اور کارخانوں سے نکلنے والا پانی دریاﺅں اور نہروں میں شامل ہو کر اس کو آلودہ کر دیتا ہے جس کی وجہ سے جب یہ پانی فصلوں کو دیا جاتا ہے تو فصلوں کی پیداوار پر کافی منفی اثر پڑتا ہے۔ اور جب یہ پانی جانور پیتے ہیں تو اس سے وہ بھی بیمار ہو جاتے ہیں۔ اس لیے فیکٹریوں اور کارخانوں سے نکلنے والے پانی کو مناسب طریقے سے ضائع کرنا چاہیے تا کہ یہ پانی صاف پانی میں شامل ہو کر اس کو زہریلا نہ کرے۔ اس طرح پٹرول کی ریفائنری ، صابن سازی کے فضلاتی مادے ، نمک ، تیزاب ، نقصان دہ کیمیکل اور صنعتی کوڑ ا کرکٹ زمینی آلودگی کا سبب بنتا ہے۔ جب بارش ہوتی ہے تو صاف شفاف پانی زمینی آلودگی میں شامل ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے زمین بڑی تیزی سے نا قابل استعمال ہو تی جا رہی ہے۔
اسلام نے انسانوں کے مردہ اجسام کو دفنانے کا حکم دیا تا کہ مردہ جسم سے پیدا ہونے والی آلودگی ماحول کو خراب نہ کرے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ” پھر اسے موت دی اور قبر میں پہنچایا “۔ اس کے علاوہ جب کوئی جانور مر جائے تو ہم اسے ایسے ہی کھلے میدان میں پھینک آتے ہیں جس کی وجہ سے ماحول میں بہت زیادہ تعفن اٹھنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس لیے جب بھی کو ئی جانور مرے یا ذبح کرنے کے بعد اس کے جو بقایا جات بچ جاتے ہیں ان کو مناسب طریقے سے دفنا دیں تا کہ ماحول آلودہ نہ ہو۔ شور کی آلودگی بھی ماحولیاتی آلودگی کی ایک قسم ہے جو ہماری زندگیوں میں براہ راست اور بلا واسطہ بہت زیادہ اثرات مرتب کر رہی ہے۔ شور کی آلودگی میں بہت سی آوازیں شامل ہیں جن کو ہم عام زندگی میں نظر انداز کر دیتے ہیں لیکن یہ ہماری زندگی پر بہت گہرے اثرات چھوڑ رہیں ہیں۔ مثلا ً شہروں میں بے جا ٹریفک ، بسوں اور ٹرکوں میں پریشر ہارن کا استعمال ، جنریٹر کا شور۔ اور اسکے علاوہ ہمسائیوں کی مشکلات سے بے خبر گھروں کے اندر اونچی آوازمیں سپیکر وغیرہ کا استعمال۔ہو سکتا ہے کہ ساتھ والے گھر میں کوئی بیمار موجود ہو یا پھر کوئی نماز پڑھ رہا ہو۔ اس سے نہ صرف شور کی آلودگی پیدا ہوتی ہے بلکہ ہمسائیوں کے حقوق کی خلاف ورزی بھی ہو تی جو کہ اللہ تعالی کی ناراضگی کا سبب بنتی ہے۔
ایک ریسرچ کے مطابق اگر کوئی شخص مسلسل شور کے ماحول میں زندگی بسر کرتا ہے تو اسکے سننے کی حس بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ اور اسکے علاوہ مصنوعی شور کی آلودگی جس میں ٹریفک کا شور شامل ہے کی وجہ سے انسان اعصابی تناﺅ ، بے چینی اور طبیعت میں چڑ چڑے پن کا شکار ہوجاتا ہے۔