پی ٹی آئی کا اسلام آباد پر  دھاوا بولنے کا منصوبہ

Nov 19, 2024

اداریہ

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے احتجاج کی حکمت عملی طے کرتے ہوئے 24 نومبر کو اسلام آباد کے چاروں اطراف سے دھاوا بولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی اسلام آباد اور راولپنڈی ریجن کی قیادت کو اہم ذمہ داری سونپ دی گئی۔ قافلوں کے اسلام آباد پہنچنے تک راولپنڈی اور اسلام آباد کی قیادت بھرپور احتجاج ریکارڈ کرائے گی جبکہ تمام صوبوں کے قافلوں کو اسلام آباد کے الگ الگ راستوں پر پہنچنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق 24 نومبر کو ملک گیر احتجاج ہوگا اور اسلام آباد پہنچ کر کہاں قیام کرنا ہے اس کا فیصلہ قیادت کریگی۔پارٹی قیادت نے واضح کہا کہ ذہن نشین کر لیں احتجاج غیر معینہ مدت کیلئے ہوگا۔ اپنے اپنے اضلاع کے کارکنان کو اسلام آباد لانے کے اخراجات ایم این ایز اور ایم پی ایز برداشت کریں گے۔ علی امین گنڈاپور کے مطابق اب کی بار وفاقی حکومت کیلئے بڑا سرپرائز تیار کیا گیا ہے۔بشریٰ بی بی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے جہدوجہد تیز کی جائے۔سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ احتجاج سے قبل مذاکرات نہیں ہوں گے۔ جب تک احتجاج کے اہداف حاصل نہیں ہوں گے وہاں سے اٹھیں گے نہیں۔ دوسری جانب جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہےکہ خیبر پختونخوا کے عوام کرب سے گزر رہے ہیں جبکہ حکومت کی ساری توجہ سیاست پر ہے۔ 
بے شک پرامن احتجاج کرنا ہر سیاسی پارٹی‘ تنظیم‘ کارکن حتیٰ کہ عام شہری کا بھی آئینی حق ہے مگر احتجاج کی آڑ میں قانون ہاتھ میں لینا‘ توڑ پھوڑ‘ افراتفری پھیلا کر جمہوریت کو غیرمستحکم کرنا اور ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچا کر ریاستی اداروں کی رٹ کو چیلنج کرنا کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ بدقسمتی سے پی ٹی ئی کی جانب سے جب بھی احتجاج کی کال دی گئی‘ اس کا ہر احتجاج پرتشدد اور قانون شکنی کرتا ہی نظر آیا جس پر انتظامی مشینری کو بھی مجبوراً متحرک ہونا پڑا۔ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے اب 24 نومبر کو پھر اسلام آباد پر دھاوا بولنے کا منصوبہ بنایا گیا جو یقیناً اس پارٹی کی طرف سے انتشاری سیاست ہی نظر آتی ہے۔ پارٹی قیادت کو اس امر کا ادراک ہونا چاہیے کہ ایسی سیاست سے صرف جمہوریت پر ہی زد پڑتی ہے جس کا فائدہ طالع آزماﺅں کو پہنچتا ہے۔ اسے یہ بھی سوچنا چاہیے کہ اسکی اب تک کی انتشاری سیاست سے اسے کتنا فائدہ ہوا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کیخلاف مقدمات آئینی عدالتوں میں زیرسماعت ہیں‘ کئی مقدمات میں انہی عدالتوں سے انہیں ریلیف بھی مل چکا ہے۔ اس لئے پی ٹی آئی قیادت کو مقدمات کے معاملات عدالتوں پر چھوڑ دینے چاہئیں‘ اگر بانی پی ٹی آئی کیخلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ مل سکے تو انہیں باقی مقدمات میں بھی بری کیا جا سکتا ہے۔ اس وقت خیبر پی کے کے عوام گھمبیر مسائل میں گھرے ہوئے ہیں‘ جبکہ سکیورٹی کی صورتحال بھی بدترین ہے‘ یہی وجہ ہے کہ دہشت گردی کی بیشتر وارداتوں سے سب سے زیادہ یہی صوبہ متاثر ہو رہا ہے۔اس لئے پارٹی قیادت کو افراتفری کی سیاست ترک کرکے خیبر پی کے کے عوام کے مسائل اور سکیورٹی کی طرف توجہ دینی چاہیے‘ جس کی نشاندہی مولانا فضل الرحمن بھی کررہے ہیں۔

مزیدخبریں