وزیر اعلیٰ ہائوس پشاور سے جو خبریں پی ٹی آئی کے رہنمائوں اور کارکنوں کے واسطے سے مل رہی ہیں، ان کے مطابق -24 نومبر کو جو انقلاب متوقع ہے، اس کی نوعیت موکلاتی ہے۔
اکتوبر میں عدلیاتی انقلاب لانے کی کوشش ہوئی تھی جو ’’ہونے‘‘ سے پہلے ہی کالعدم ہو گئی۔ ہم کچھ جانتے ہیں نہ کچھ کہتے ہیں، یہ تو پی ٹی آئی والوں نے بتایا کہ چار جج اپنے دیگر چار جج ساتھیوں کی مدد سے اکتوبر میں انقلاب برپا کرنے والے ہیں۔ پی ٹی آئی کا میڈیا بہت پرجوش اور سخت امیّد سے تھا لیکن حکومت نے پارلیمانی جادو چلا کے سارا عدلیاتی چھومنتر اڑنچھو کر دیا۔
کے پی وزیر اعلیٰ ہائوس میں گنڈاپور بظاہر گدّی نشین ہیں لیکن اصل وزیر اعلیٰ کوئی اور ہیں یعنی محترمہ بشریٰ خانم جو راجدھانی کی مہارانی قرار پائی ہیں۔ پارٹی قیادت بھی ان کے پاس آ گئی ہے، وہی حکم احکام دے رہی ہیں، تقرر و تبادلوں کا سلسلہ بھی شروع ہے۔ مہارانی کے اردگرد ان کے رشتہ داروں اور سہیلیوں کا جمگھٹا ہے۔ مرشد کی بہنوں کو کامیابی سے جھنڈی کرا دی گئی ہے، اب کے پی ہائوس میں گنڈاپور کا گنڈاسا نہیں چمکتا، مہارانی کا طوطی بولتا ہے۔ ایسی خبریں ہر ذریعے سے آ رہی ہیں۔
____
بہرحال بات موکلاتی انقلاب کی ہو رہی تھی۔ اطلاعات کے مطابق مہارانی جی مسلسل دربار لگا رہی ہیں اور ہر دربار میں ایک ہی خطاب کر رہی ہیں۔ خلاصہ اس خطاب کا یہ ہے کہ آپ لوگوں نے (حاضرین دربار مشتمل بر…ارکان اسمبلی و عہدیداران ) مذاق بنا رکھا ہے۔ خود باہر ہیں، مرشد کو جیل میں ڈال رکھا ہے۔ اب یہ نہیں چلے گا۔ ہر رکن قومی اسمبلی کو دس ہزار، ہر ایم پی اے کو 5 ہزار کا جلوس لانا پڑے گا۔ روز زبانی کلامی نہیں، ہر ایک رکن اسمبلی اپنا الگ جلوس لے کر آئے گا، اس کی وڈیو بنائے گا، باہر سے بھی ، اندر سے بھی اور وڈیو مجھے بھیجے گا۔ تعداد کم ہوئی تو اس کی چھٹّی۔ خطاب میں انہوں نے سخت ترین فقرے بھی استعمال کئے جن میں غیرت اور شرم کی عدم موجودگی پر ڈانٹ ڈپٹ اور طعن و تشنیع تھی۔ اہل دربار پر سنّاٹا طاری تھا۔ یہ ان کے خطاب کا تہدیدی نکتہ تھا۔ ترغیبی…نکتہ یہ تھا کہ میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ آپ سو آدمی لائیں گے تو دس ہزار کی غیبی مدد آئے گی۔ غیبی مدد یعنی غائبات۔ دس آدمیوں پر ہزار غائبات، سو آدمیوں پر دس ہزار، ایک لاکھ پر ایک کروڑ غائبات۔
غائبات کا مطلب فرشتے بھی ہو سکتے ہیں، جنّات اور موکلات بھی۔ بہرحال ہم تعین نہیں کر سکتے کہ غائبات سے ٹھیک ٹھیک کیا مراد ہے۔ احتیاطاً ہم فرشتوں تک نہیں جاتے، موکلات ہی پر رہتے ہیں تو 8 لاکھ پر کتنے غائبات یا موکلات آئیں گے۔
8 لاکھ اس لئے کہ مہارانی جی نے فی رکن قومی و فی رکن صوبائی اسمبلی کو بالترتیب دس اور پانچ ہزار لوگ لانے کا جو حکم دیا ہے، اس کا تو کْل 8 لاکھ بنتا ہے۔ آٹھ لاکھ لوگ آئیں گے تو ان کے دعوے یا بشارت کی روشنی میں آنے والے غائبات کی تعداد 8 کروڑ بنتی ہے۔
اسلام آباد میں 8 لاکھ آدمی تو خیر آ ہی جائیں گے، 8 کروڑ غائبات کو تشریف فرما کرنے کیلئے جتنی جگہ درکار ہو گی، وہ تو اسلام آباد میں مشکل ہی سے ملے گی۔ لامحالہ پنڈی سے جہلم بلکہ گجرات تک اور اوپر آزاد کشمیر کا سارا ملحقہ علاقہ بھی خالی کرانا پڑے گا۔
مہارانی کو یقین ہے کہ ان کا موکلاتی انقلاب کامیاب ہو گا۔ کامن سینس یعنی عقل مشترک کی بات ہے کہ آٹھ کروڑ موکلات کا مقابلہ پاکستانی فوج تو کیا، امریکی فوج بھی نہیں کر سکتی۔ لیکن مہارانی کہ اس یقین…کا سارا انحصار اس بات پر ہے کہ 8 لاکھ کی گنتی پوری ہو۔
اس سے قبل مرشد نے جیل سے 20 ہزار بندے لانے کا ٹارگٹ دیا تھا۔ اور کے پی کی قیادت نے اسے کم کر کے دس ہزار کر دیا تھا۔ مہارانی نے یک بیک دس ہزار نہ بیس ہزار، بڑھا کر ایک دم 8 لاکھ کر دیا ہے۔
اطلاع یہ ہے کہ حکومت اس صورت حال پر ذرا بھی پریشان نہیں ہے۔ پریشان ہے تو صرف پی ٹی آئی کی قیادت کہ اتنے لوگ کہاں سے آئیں گے۔ پی ٹی آئی کی قیادت کے کچھ لوگ تو یہ بھی بتا رہے ہیں کہ پہلے ہمارا سارا انحصار کے پی صوبے پر ہوتا تھا، اب یہ سارا انحصار کے پی صوبے کے جنوبی حصے پر ہو گیا ہے کیونکہ شمال میں ہوا کچھ اور ہے۔ بادِ شمال کا موڈ ٹھیک نہیں ہے۔ وہاں سے بندوں کی آمد کے آثار بدستور غیر نمودار ہیں۔
____
شاید کوئی یہ سوال کرے کہ 8 کروڑ موکلات کہاں سے آئیں گے۔ تو اس کا جواب آپ کو امریکہ کی مشہور رحونیاتی فلم MIST" "The میں ملے گا۔ آپ نے دیکھ رکھی ہے تو یاد کر لیں، نہیں دیکھی تو دیکھ لیں۔ فلم میں ہے کہ ایک پراسرار کہر یعنی مسٹ یعنی فوگ امریکہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے اور اس فوگ کے اندر لاکھوں موکلات برآمد ہو کر لوگوں کو ہلاک کر دیتے ہیں، ہرچیز تہس نہس کر دیتے ہیں۔ حکومت ایمرجنسی نافذ کر دیتی ہے۔ فوج بلا لیتی ہے، بڑی مشکل سے ان موکلات کو قابو کرتی ہے۔ پاکستان میں پچھلے پندرہ دن سخت سموگ چھائی رہی جو فوگ ہی کی سگی والی ہے۔ یہ 8 کروڑ موکلات کیا پتہ اسی سموگ سے نکلے ہوں۔
امریکہ نے موکلات کو اس لئے شکست دے دی کہ موکلات کی تعداد لاکھوں میں تھی ، کروڑوں میں نہیں۔ یہاں تو معاملہ 8 کروڑ موکلات کا ہے، حکومت کیسے اس موکلاتی انقلاب کو روک پائے گی۔ مار دئیے جائیں۔ ناقابل تصّور۔
بہرحال، پوپ فرانسس کا الزام بے بنیاد اور غلط ہے۔ فلسطین میں کوئی نسل کشی ہوئی نہ انسانی حقوق کی پامالی۔ ایسا ہوا ہوتا تو امریکہ کے وہ -42 سینیٹرحضرات ضرور صدر بائیڈن کو خط لکھتے بلکہ خط پہ خط لکھتے جو پاکستان میں عمرانی حقوق کی مبینہ پامالی پر تڑپ اٹھے ہیں اور بائیڈن کو دردناک خط لکھ ڈالا ہے حالانکہ پاکستان میں تو ایک شخص بھی مارا نہیں گیا۔ کیسے ممکن ہے کہ پاکستان کی صورتحال پر تڑپ اٹھنے والے یہ درد مند سینٹرفلسطین میں 45 ہزار کے قتل پر چپ رہتے۔
____
8 کروڑ موکلات اور پوپ فرانسیس کا غلط الزام۔
Nov 19, 2024