دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ انہی اقوام نے ترقی کی اور سرمایہ کمایا جنہوں نے تجارتی حوالے سے اپنے آپ کو منوایا اور اپنی بنائی ہوئی مصنوعات دوسرے ملکوں میں بھیج کر کثیر زرمبادلہ کمایا۔ ہمارے سامنے ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں اور یہ مثالیں ترقی یافتہ اقوام نے ایسے ہی قائم نہیں کردیں بلکہ اس کے پیچھے ان کی شبانہ روز محنت، لگن اور دلچسپی ہے۔ ہم لوگ وسائل کو استعمال کرنے میں صرف باتوں کی حد تک کا جذبہ رکھتے ہیں اور پھر بعد میں چھوٹی چھوٹی بحثوں میں الجھ کر یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ ہم نے تو سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ لگا کر اپنا کام کردیا ہے اور باقی کام ارباب اختیار کا ہے جبکہ عملی طور پر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ چین، جاپان ، کوریا، جرمنی کی ہی مثال دیکھ لیں جنہوں نے سخت ترین حالات کے بعد اپنے آپ کوایسا منوایا کہ دنیا ان کی تعریف کرنے پر مجبور ہوگئی ان کے افراد نے خود اپنے آپ کو بدلا صرف باتوں سے نہیں بلکہ عملی کام سے۔مگر افسوس کا مقام کہ ہم اپنے طور پر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں پیچھے رہ گئے ہیں۔گزشتہ دنوں انہی امور کو مدنظر رکھتے ہوئے لاہور کے ایکسپو سنٹر میں 8 ویں پاکستانی صنعتی نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ یہ نمائش چند سرمایہ کاروں کا میل جول نہیں بلکہ اس سے پاکستان کی غیر معمولی صنعتی پیش رفت جڑی ہوئی ہے۔ نمائش کا اہتمام ایورسٹ انٹرنیشنل، یونیورسٹی آف سرگودھا اور پاکستان چائینہ کمپنی کے زیراہتمام کیا گیا جس میں 100 سے زیادہ چائینز اور پاکستانی کمپنیوں نے 300 سے زیادہ سٹال لگائے۔ یہ کمپنیاں اگرچہ بہت عرصہ سے پاکستان میں اپنی پراڈکٹس متعارف کرا رہی ہیں لیکن اس دفعہ نمائش میں شرکت کرنے کے بعد اس نتیجے پر تو کم از کم میں ہم ضرور پہنچ سکتے ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بلامبالغہ اور حقیقت میں پاکستان چائینہ کے تعلقات دن بدن مضبوط ہوتے جارہے ہیں۔ چین کی ترقی سے سبق سیکھ کراب ہمیں اپنے ملک میں انڈسٹری کو فروغ دینا ہوگا۔ مختلف فورمز پر بات سی پیک کی تو ضرورہوتی ہے لیکن سی پیک کسی ملک کی ذمہ داری نہیں بلکہ اس کو کامیاب کرنا پاکستان اور چائینہ دونوں کی ذمہ داری ہے۔
تین روز تک جاری یہ نمائش 9سے 11 نومبر 2024ء ایکسپو سنٹر لاہور میں منعقد ہوئی جس میں تعمیراتی شعبہ، لائٹ انڈسٹری، ٹیکسٹائل، صنعتی اوزار، انجینئرنگ، آٹو موٹرسائیکل، ایگریکلچر مشینری، جدید زرعی آلات، لکڑی سے بنائی ہوئی مختلف مصنوعات شامل تھیں۔ایکسپو سنٹر لاہور میں ہر شعبہ میں غیر معمولی انتظام دیکھنے کو ملا۔ نمائش کا افتتاح گورنر پنجاب سردارسلیم حیدر نے ایکسپو سنٹر لاہور میں کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس، وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ، وائس چانسلر یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور پروفیسر ڈاکٹر عاکف انورچوہدری، پرو وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا پروفیسر ڈاکٹر میاں غلام یٰسین، ڈائریکٹر ایورسٹ انٹرنیشنل مسٹر وانگ زیہائی، چیف ایگزیکٹو آفیسر ایورسٹ انٹرنیشنل یوسف فا، منیجر ایورسٹ انٹرنیشنل زورین چنگ، یونیورسٹی ڈینز، پرنسپل یونیورسٹی کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر حارث عزیز، ڈائریکٹر فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن پروفیسر ڈاکٹر انجم مرتضیٰ ، ڈائریکٹر ایکسٹرنل لنکجز پروفیسر ڈاکٹر اعجاز اصغر بھٹی، ڈائریکٹر نون بزنس سکول پروفیسر ڈاکٹر عرفان شہزاد، ڈائریکٹر اورک پروفیسر ڈاکٹر احمد رضا بلال، ڈپٹی ڈائریکٹر یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور سلیمان اکرم اعوان، ڈائریکٹر سپورٹس مہر احمد خان ہرل، ڈپٹی منیجر ایورسٹ انٹرنیشنل ذیشان ہاشمی، عمائدین شہر، مختلف چائینیز کمپنیز کے ڈائریکٹرز، مالکان اور پاکستان بھر سے آئے ہوئے معروف تاجر، ایکسپورٹرز، امپورٹرز، مختلف یونیورسٹیز کے اساتذہ، طلباء و طالبات اور شہریوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنرپنجاب و چانسلر سردار سلیم حیدر نے کہا کہ چائینہ پاکستان کا تجارتی حوالے کے ساتھ ہر فورم پر ایک قریبی دوست ہے۔ پاکستان کے چائینہ کے ساتھ ہمیشہ خوشگوار تعلقات رہے اور پاکستان و چائینہ کی عوام بھی دونوں ممالک کے تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے آٹھویں پاکستانی صنعتی نمائش کو تجارتی اور تعلیمی شعبہ کے حوالے سے بہت بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نمائش کا انعقاد کرنے پر وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا اور ان کی ٹیم انڈسٹری اور تعلیم کو آپس میں جوڑنے کے لئے جو اقدامات کررہی ہے وہ انتہائی قابل ستائش ہیں۔ گورنر پنجاب نے مزید کہا کہ ہم پاکستان میں چائنیز کمپنیز تجارت اور امپورٹ ایکسپورٹ کے حوالے سے بھرپور مواقع بھی فراہم کررہے ہیں۔نیز پاکستان میں بھی اپنے سرمایہ کاروں کی ہر فورم پر مدد اورحوصلہ افزائی کررہے ہیں۔گورنر پنجاب نے کہا کہ چائینہ پاکستان کو ہر فورم پر سپورٹ کررہا ہے۔ پورے وطن عزیز میں معاشی سرگرمیاں بحال ہوگئی ہیں 100 سے زیادہ چائنیز کمپنیوں کا پاکستان میں آنا وطن عزیز پر بھرپور اعتماد کا مظہر ہے۔ گورنر پنجاب نے اس موقع پر وائس چانسلر یونیورسٹی آف ایجوکیشن پروفیسر ڈاکٹر عاکف انور اور وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ کی کاوشوں کو بھی خصوصی طور پر سراہا۔
وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس نے صنعتی نمائش سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میںصنعت کا اہم اور مرکزی کردار ہوتا ہے۔ انڈسٹری اسی صورت فروغ پاسکتی ہے جب تعلیم اور انڈسٹری کو آپس میں جوڑا جائے کیونکہ نئی ایجادات اور دریافت ہمیشہ تعلیمی اداروں بالخصوص یونیورسٹیوں سے ہی سامنے آتی ہیں۔ وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس نے مزید کہا کہ ہمارے لئے یہ امر انتہائی خوش آئند ہے کہ ہمارے طالب علم بہترین علمی پراجیکٹس بنا رہے ہیں جنہیں آج کی نمائش میں پیش کیا گیا ہے جو یقینی طور پر انڈسٹری کے میدان میں سنگ میل ثابت ہوگا۔ وائس چانسلر نے اس موقع پر مزید کہا کہ پاک چین تجارت میں اس وقت بہترین مواقع سامنے آرہے ہیں اور سی پیک کے ذریعے ترقی کے بہت سے مواقع کھل کر سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک صرف چائینہ یا اس کی متعلقہ کمپنیوں کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ دونوں ممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
ایوریسٹ انٹرنیشنل ایکسپو کے ڈائریکٹر مسٹر وانگ زیہائی نے اس موقع پر اپنے خطاب میںکہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کا ایک اہم ترین ملک ہے اور اس کی اہمیت کو دیکھتے ہی ہم یہاں پر سرمایہ کاری کررہے ہیں اور یہ سرمایہ کاری وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید فروغ پائے گی۔ اس سال کی پاکستان انڈسٹریل ایکسپو صرف صنعتی طاقت کا مظاہرہ نہیں ہے یہ جدت، تعاون اور اقتصادی مواقع کا سنگم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہمیں متعدد کاروباری ایسوسی ایشنز کی حمایت حاصل ہے جو اس ایونٹ کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں اور پاکستان میں اقتصادی ترقی اور ٹیکنالوجی کی جدت کو فروغ دینے میں اس کے کردار کو ثابت کرتی ہیں۔ گورنر پنجاب و چانسلر یونیورسٹی سردار سلیم حیدر نے وائس چانسلر یونیورسٹی آف سرگودھا پروفیسر ڈاکٹر قیصر عباس کے ہمراہ آٹھویں پاکستانی صنعتی نمائش کے لگائے گئے مختلف سٹالز کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس موقع پر چائینہ اور پاکستان سے سے آئے ہوئے مختلف کمپنیوں کے ڈائریکٹرز، سی ای اوز، مالکان اور سرمایہ کاروں سے خصوصی گفتگو کی۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حید ر نمائش کے دوران مختلف یونیورسٹیوں سے آئے ہوئے اساتذہ اور طلباء و طالبات سے ملے اور نئی ایجادات و دریافت کے حوالے سے ان کے ساتھ بات چیت کی۔ آٹھویں صنعتی نمائش 2024ء میں یونیورسٹی آف سرگودھا نے اپنے مختلف قسم کے رجسٹرڈ پیٹنٹ، فوڈ پراڈکٹس، فائن آرٹس کے فن پارے، شعبہ باٹنی کے بوٹینو آرٹ، ایگری کلچر کالج کے جدید زرعی ماڈلز بھی رھے گئے جو حاضرین کی دلچسپی کا باعث بنے رہے جنہیں شرکاء، اساتذہ اور طلباء و طالبات نے بے حد سراہا۔ یہاں پر ایک بات انتہائی خوش آئند ہے کہ اس صنعتی نمائش میں جہاں پر سرمایہ کاروں نے انتہائی دلچسپی کا مظاہرہ کیا وہاں پر ہماری نوجوان نسل نے چائینز تاجروں کے ساتھ مختلف صنعتی پراڈکٹس پر تبادلہ خیال کیا۔ یقینی طور پر ان کا یہ تبادلہ خیال مستقبل کی جانب ایک اہم اشارہ تھا کہ بجائے نوکریاں تلاش کرنے اور سہارے ڈھونڈنے کی بجائے خود اپنے طور پر کوئی ایسے پراجیکٹ لگائیں جس سے وطن عزیز کو فائدہ ہو اور ہم نوکریاں حاصل کرنے کی بجائے نوکریاں دینے والے بنیں کیونکہ کسی نے ٹھیک ہی کہا تھا کہ بیساکھیاں انسان کو اپاہج کردیتی ہیں اور سہارے آدمی سے استقامت چھین لیتے ہیں۔ 8 ویں پاکستانی صنعتی نمائش 2024 اختتام پذیر ہوگئی اب یہ کام اساتذہ اور پاکستانی تاجروں کا ہے کہ وہ کس طرح تعلیم کو انڈسٹری کے ساتھ جوڑے رکھتے ہیں اور پاکستان کو معاشی اور صنعتی حوالے سے مضبوط بنانے کے لئے کیا کیا اقدامات کرتے ہیں۔