وی پی این کا اجلاس حلال ، حرام سے کیا تعلق، مذہب کا مذاق اڑایا جارہا ہے : قائمہ کمیٹی سینٹ 

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سینٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی نے کہا کہ وی پی این کا حلال حرام سے کیا تعلق؟ مذہب کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا ہے کہ وی پی این کے بغیر آٹی انڈسٹری نہیں چل سکتی، جب کبھی انٹرنیٹ بند کرنا ہوتا ہے تو پھر انڈسٹری کو نقصان ہوتا ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر پلوشہ خان کی زیرصدارت ہوا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ اس وقت ملک میں انٹرنیٹ کے ایشوز چل رہے ہیں، لوگوں کا کاروبار تباہ ہورہا ہے، وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ اجلاس میں شریک ہی نہیں ہورہیں، ہم معاملے پر وزیر اعظم کو خط لکھیں گے کہ وزیر مملکت آئی ٹی جواب دینے سے کیوں گریز کر رہی ہیں، اس کا مطلب ہے وزارت کی کارکردگی ٹھیک نہیں۔ سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ لوگوں کے پیسے لگا کر فائر وال لگائی گئی اور اب انٹرنیٹ کی عدم فراہمی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ وی پی این کی بندش وزارت آئی ٹی کا دائرہ اختیار ہے، وزارت داخلہ کس بنیاد پر خط لکھ رہی ہے؟۔ چئیرمین پی ٹی اے نے بریفنگ دی کہ وی پی این کے بغیر آئی ٹی انڈسٹری نہیں چل سکتی، عام آدمی کو وی پی این کی ضرورت ہے جبکہ فری لانسرز اور کمپنیوں کو وی پی این کی ضرورت ہوتی ہے،2016ء میں وی پی این رجسٹریشن کی پالیسی بنی، ابھی ہم نے دوبارہ رجسٹریشن شروع کی ہے، اگر وی پی این رجسٹرڈ ہوگا تو پھر کبھی انٹرنیٹ بند نہیں ہوگا۔ اب تک ہم نے 25 ہزار وی پی این کی رجسٹریشن کر دی ہے، جب کبھی انٹرنیٹ بند کرنا ہوتا ہے تو پھر انڈسٹری کو نقصان ہوتا ہے۔ اگر رجسٹریشن ہوگئی تو ان کا انٹرنیٹ چلتا رہے گا، وائٹ لسٹنگ کمپنیوں کا انٹرنیٹ کبھی بند نہیں ہوگا۔ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ 17 فروری سے انٹرنیٹ کی بندش کا معاملہ چل رہا ہے، جس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ بتائیں وزارت آئی ٹی کیا کام کر رہی ہے؟ کیا یہ لکھا کہ انٹرنیٹ کی بندش غلط ہے؟۔ سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ہم نے ٹوئٹر بند کر دیا ٹک ٹاک چل رہا ہے، ٹک ٹاک پر جو ویڈیوز چل رہی ہیں کیا وہ اخلاقی ہیں؟۔ سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ بلوچستان میں تین دن سے انٹرنیٹ بند ہے کیا اس کی وجہ وی پی این کا استعمال ہے؟۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ وی پی این ایک کھلا سمندر ہے ہر کوئی جو مرضی دیکھے جبکہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ممبر لیگل نے کہا کہ وی پی این سوشل میڈیا کے زمرے میں نہیں آتا، ہم نے پانچ لاکھ سے زائد ایسی ویب سائٹس بند کیں جن پر غیر اخلاقی مواد تھا، وہ سائٹس جب ہم نے بند کیں تو ایک ہفتے میں دو کروڑ افراد نے ان تک رسائی کی کوشش کی۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ وی پی این کی رجسٹریشن کے ذریعے آپ لوگوں کی رجسٹریشن کر رہے ہیں، اس وقت پاکستان میں ٹاپ کے 27 وی پی اینز ہیں، اس وقت پاکستان میں وی پی این کے ذریعے جو دل کرے دیکھ سکتے ہیں، پی ٹی اے میں علمائے کرام کو بلایا تھا کہ لوگ پورنو گرافک مواد دیکھ رہے ہیں تو علمائے کرام سے مدد مانگی تھی کہ جو غیر اخلاقی ویب سائٹس بلاک کرتے ہیں، لوگ اسے زیادہ ہٹ کرتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن