50فیصد سے زائد ووٹوں پر امیدوار کامیاب قراردینے کی درخواست خارج ، جرمانہ : ووٹ نہ ڈالنا آئین کی تو ہین آئینی بنچ 

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے الیکشن میں 50 فیصد سے زائد ووٹ والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست خارج کر دی۔ آئینی بنچ نے درخواست گزار کو 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔ آئینی بنچ نے آزاد امیدواروں کو سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا پابند بنانے کی اپیل غیرمؤثر ہونے پر نمٹا دی ہے جبکہ آئینی بنچ نے انکم لیوی ٹیکس ایکٹ 2013ء کے خلاف 1178 مقدمات میں نوٹسز کی تعمیل بذیعہ اخبار مشتہر کروانے کا بھی حکم دے دیا ہے۔ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بنچ نے انتخابات میں 50 فیصد سے زائد ووٹ والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اٹھایا کہ کس آئینی شق کے تحت امیدوار کو الیکشن میں 50 فیصد ووٹ لازمی قرار دیا جائے، الیکشن میں ڈالے ووٹوں پر کامیاب امیدوار کا فیصلہ ہوتا ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ زندگی کا فیصلہ تو پارلیمنٹ نہیں کرتی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ پولنگ کے دن لوگ ٹی وی دیکھتے ہیں ووٹ ڈالنے نہیں جاتے، ووٹرز ووٹ نہ ڈالیں تو یہ ووٹرز کی کمزوری ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار پر درخواست گزار محمد اکرم نے جواب دیا کہ الیکشن میں اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا، اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ پھر آئین کی توہین کر رہے ہیں۔ آئینی بنچ نے بے بنیاد مقدمہ بازی پر درخواست گزار پر 20 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کر دیا۔ درخواست گزار نے عدالت سے تکرار کرتے ہوئے کہا کہ جرمانہ کم از کم 100 ارب کریں تاکہ ملک کا قرضہ کم ہو، جس پر آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ 100 ارب کا جرمانہ دینے کی آپ کی حیثیت نہیں۔ بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے درخواست خارج کر دی۔ دوسری جانب سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے آزاد امیدواروں کو سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا پابند بنانے سے متعلق اپیل غیر مؤثر ہونے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7رکنی آئینی بنچ نے آزاد امیدواروں کو سیاسی جماعتوں میں شمولیت کا پابند بنانے سے متعلق اپیل پر سماعت کی۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ کو عدالتی احاطے میں اجازت دی، درخواست غیر مؤثر ہونے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ انکم ٹیکس ایکٹ 2013ء کے خلاف 1178 مقدمات کی سماعت کی۔ ایف بی آر کے وکیل نے بتایا کہ مقدمے کے بہت سے فریقین کو نوٹسز نہیں موصل ہو سکے۔ 400 لوگوں کے ایڈریسز شاید درست نہیں۔ عدالت عظمیٰ نے نوٹسز کی تعمیل بذریعہ اخبار اشتہار کروانے کا حکم دے دیا۔ کیس کی مزید سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

ای پیپر دی نیشن