اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے چیئرمین کمیٹی سینیٹر آغا شاہزیب درانی کی زیرِ صدارت اجلاس میں وزارتِ منصوبہ بندی، خزانہ حکام کی جانب سے رواں مالی سال کے ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔ حکام وزارت منصوبہ بندی نے فنکشنل کمیٹی کو بتایا کہ وزارت منصوبہ بندی نے رواں مالی سال 29 کھرب کا ترقیاتی بجٹ مانگا تھا۔ وزارت خزانہ نے 11 کھرب روپے کے پی ایس ڈی پی کی منظوری دی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر آغا شاہزیب درانی نے سوال اٹھایا کہ منصوبوں کے لئے جاری فنڈز کی مانیٹرنگ کیوں نہیں کی جا رہی؟۔ پی ایس ڈی پی منصوبوں پر عملدرآمد کی مانیٹرنگ وزارت منصوبہ بندی کی ذمہ داری ہے۔ پلاننگ ڈویژن کی سفارش پر وزارت خزانہ منصوبوں کیلئے فنڈز جاری کر دیتی ہے۔ کارکردگی کو کون مانیٹر کرے گا۔ منصوبوں میں کرپشن کی وجہ مانیٹرنگ کا نہ ہونا ہے۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ گزشتہ دور میں سندھ میں ارکان پارلیمنٹ کے ذریعے 22 ارب کا ترقیاتی فنڈ خرچ ہوا۔ سندھ اور بلوچستان کے ترقیاتی منصوبے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جس پر ایڈیشنل سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی نے فنکشنل کمیٹی کو بتایا کہ وزارت منصوبہ بندی کے لئے ایک ہزار سے زائد منصوبوں کی مانیٹرنگ ممکن نہیں ہے۔