اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے قریبی ذرائع نے پیر کو انکشاف کیا ہے کہ وہ شن بیٹ کے سربراہ رونن بار کو برطرف کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ذرائع نے مزید کہا کہ نیتن یاہو نے ہفتے کے روز بحیرہ روم کے ساحل پر قیساریا میں اپنے گھر پر دو فلیئر بم پھینکے جانے کے واقعے کے بعد اس امکان پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ انہوں نے رونن بار کی برطرفی کو سکیورٹی کی ناکامی کے جواز کے طور پر پیش کیا۔
تین مشتبہ گرفتار
یاد رہے اسرائیلی پولیس اور انٹرنل سکیورٹی ایجنسی شن بیٹ نے اتوار کو واقعے میں ملوث 3 مشتبہ افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ وسطی اسرائیل کے علاقے قیساریا میں پیش آنے والے واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں 3 افراد کو راتوں رات گرفتار کرلیا گیا عدالت نے 30 دن کے لیے تفتیش یا ملزمان کی شناخت کے بارے میں معلومات شائع کرنے پر پابندی کا حکم دیا۔ اس لیے مشتبہ افراد کی شناخت یا ان کے مقاصد کے بارے میں کوئی معلومات سامنے نہیں آئی ہیں۔ باخبر ذرائع نے بعد میں اطلاع دی کہ گرفتار کیے گئے مشتبہ افراد میں سے ایک اسرائیلی فوج کا ایک سینیئر ریزرو افسر تھا جس نے احتجاج میں حصہ لیا تھا۔
تشدد میں اضافہ
دو ہلکے بم ہفتے کے روز مقامی وقت کے مطابق تقریباً شام ساڑھے سات بجے نیتن یاہو کے گھر کے سامنے صحن میں گرے۔ یاہو اور ان کا خاندان گھر میں موجود نہیں تھا۔
اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے تشدد میں اضافے کا انتباہ دیا۔ انہوں نے "ایکس" پر کہا مو میں نے ابھی شن بیٹ کے سربراہ کے ساتھ بات چیت کی ہے اور تحقیقات کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے اور مجرموں کو فوری جواب دہ بنانے کی ہدایت کی ہے۔
بہت سے سیاست دانوں نے بھی اس حوالے سے اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر بھی عدم اطمینان کا اظہار کرنے والوں میں شامل تھے۔
22 اکتوبر کو ڈرون حملہ
واضح رہے گزشتہ 22 اکتوبر کو نیتن یاہو کی اسی رہائشی رہائش گاہ پر ڈرون حملہ کیا گیا تھا۔ اس نے قیساریا میں ایک سہولت کو نشانہ بنایا تھا۔ نیتن یاہو، جو اس وقت اپنی نجی رہائش گاہ پر بھی موجود نہیں تھے، نے ایران کے اتحادی حزب اللہ پر الزام لگایا کہ وہ انہیں اور ان کی اہلیہ کو قتل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ نیتن یاہو نے تہران اور اس کے اتحادی دھڑوں کو دھمکی دی تھی کہ انہیں اس کارروائی کی بھاری قیمت چکانا ہوگی۔ تین دن بعد حزب اللہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کیا تھا۔