سوڈان میں فائر بندی کی قرار داد کے خلاف روس کی جانب سے ویٹو کا استعمال

روس نے پیر کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قرار داد کو ویٹو کر دیا۔ اس قرار داد میں سوڈان میں لڑائی کی کارروائیوں کو فوری طور پر روک دینے اور شہریوں کو اس تنازع سے محفوظ رکھنے پر زور دیا گیا تھا۔ اپریل 2023 سے جاری صورت حال ملک کو تباہی سے دوچار کر رہی ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیر لنڈا تھومس گرینفیلڈ کا کہنا ہے کہ "روس اس بات پر زور دیتا ہے کہ وہ افریقیوں کی حمایت کرتا ہے اور ان کے ساتھ کھڑا ہے، تاہم ساتھ ہی وہ افریقیوں کو سپورٹ کرنے والی اور ان کے مفاد میں کام کرنے والی قرار داد کے خلاف ووٹ دیتا ہے"۔ امریکی سفیر نے "جانیں بچانے کے لیے" تدابیر کے سلسلے میں روس کی مخالفت کو "نا قابل قبول" قرار دیا۔

 سوڈان
ادھر اقوام متحدہ میں روسی سفیر کے معاون دمتری پولیانسکی نے روسی ویٹو کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو ایسی فائر بندی کی امید کر رہا تھا جس پر دونوں متحارب فریق متفق ہوں۔اپریل 2023ء سے سوڈان میں عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں فوج اور محمد حمدان دقلو کی قیادت میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان جنگ جاری ہے۔محمد حمدان دقلو ، البرہان کے سابق نائب ہیں۔روس نے سلامتی کونسل میں سوڈان سے متعلق قرار دادوں پر ووٹنگ سے انکار کر دیا تھا۔سوڈان میں جاری لڑائی کے سبب تقریبا 2.6 کروڑ افراد کو غذائی امن کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ دارفور کے زمزم کیمپ میں بھوک کا اعلان کر دیا گیا۔حالیہ قرار داد میں فریقین پر زور دیا گیا کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے لیے 2023 میں متفقہ "پاسداریوں کا احترام" کریں۔ مزید یہ کہ جنسی تشدد کو "جنگی تدبیر" کے طور پر استعمال نہ کریں اور انسانی امداد کو جلد اور محفوظ طریقے سے بنا رکاوٹ پہنچنے کی اجازت دیں۔رواں سال مارچ میں سلامتی کونسل نے رمضان کے دوران میں سوڈان میں فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا تھا تاہم اس پر پاسداری نہیں کی گئی۔

ای پیپر دی نیشن