واشنگٹن نے انقرہ کو حماس کے ساتھ کام جاری رکھنے سے خبردار کر دیا !

امریکی وزارت خارجہ نے باور کرایا ہے کہ امریکا یہ سمجھتا ہے کہ کسی بھی ریاست کو حماس تنظیم کے ذمے داران کا استقبال نہیں کرنا چاہیے۔یہ موقف ان اخباری رپورٹوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا جا رہا ہے کہ حماس کی قیادت کا کچھ حصہ دوحہ سے کوچ کر کے ترکیہ جا چکا ہے۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو میلر نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ "ہمیں کچھ روز پہلے یہ معلومات ملی تھی کہ وہ ترکی منتقل ہو گئے ہیں۔ ہم ترکیہ کی حکومت سے واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں جیسا کہ ہم نے پوری دنیا کے ساتھ کیا ، وہ یہ کہ اب حماس کے ساتھ ایسا تصرف ممکن نہیں رہا کہ گویا کچھ ہوا ہی نہیں"۔میلر نے مزید کہا کہ "ہم نہیں سمجھتے کہ شر پسند دہشت گرد تنظیم کی قیادت کو کسی بھی جگہ اطمینان سے رہنا چاہیے"۔ ترجمان نے زور دیا کہ انھیں امریکا کے حوالے کر دیا جائے۔

قطر
قطر ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے حماس کے سیاسی دفتر کی میزبانی کر رہا ہے۔اسی طرح قطر میں حماس کے سابق سربراہ اسماعيل ہنیہ نے بھی قیام کیا تھا جنھیں 31 جولائی کو تہران میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس کارروائی کو اسرائیل سے منسوب کیا گیا۔قطر نے غزہ کی پٹی میں جنگ کے خاتمے کے لیے کئی ماہ تک امریکا اور مصر کے ساتھ مشترکہ طور پر ثالثی کا کردار ادا کیا۔ تاہم اب اس نے اپنی مزید شرکت کو روک دیا ہے۔

غزہ کی پٹی میں جنگ کا آغاز 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس تنظیم کے بڑے حملے کے بعد ہوا تھا۔

ای پیپر دی نیشن