وزیراعظم کے منصب کی توہین

سب سے پہلے دو اہم جھلکیاں: تاریخ ہے یکم اکتوبر اور مقام ہے ملک کے عوام کی منتخب قومی اسمبلی کا ایوان مقرر ہیں اس ایوان کے قائد سید اور گیلانی یوسف رضا اور موضوع ہے نیب کے چیئرمین کا تقرر فرمان قائد ایوان تھا کہ ’’میں ملک کا چیف ایگزیکٹو ہوں میری ایڈوائس کے بغیر کوئی آرڈیننس جاری نہیں ہو سکتا۔ چیئرمین نیب کے تقرر کے بارے میں جس آرڈیننس کی بات کی جا رہی ہے میں نے اس کے لئے کوئی ایڈوائس جاری نہیں کی۔ میں معلوم کروں گا کہ سینٹ میں جو آرڈیننس پیش کیا گیا ہے اس کا معاملہ کیا ہے میں ایوان کے خدشات دور کروں گا۔ ایوان میں ڈیسک بجانے کا پارٹی ترانہ۔ دوسری جھلکی: تاریخ پانچ اکتوبر مقام وہی ملک کے عوام کی منتخب کی ہوئی اسمبلی کا ایوان مقرر ہیں سید اور گیلانی یوسف رضا کے وزیر قانون ڈاکٹر بابر اعوان جو ایوان میں موجود عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوئے ارکان قومی اسمبلی کو بتاتے ہیں کہ ’’سید دیدار حسین شاہ کو چیئرمین نیب مقرر کرنے کے آرڈیننس کی ایڈوائس سات ستمبر کو وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے صدر کو بھجوائی تھی اور آٹھ ستمبر کو صدر آصف علی زرداری نے اس پر دستخط کئے تھے۔ جب ڈاکٹر بابر اعوان نے ایوان کو یہ بتایا تھا اور اس وقت ملک کے چیف ایگزیکٹو سید یوسف رضا گیلانی قائد ایوان کی سیٹ پر بجسم خود موجود تھے اور انہوں نے ڈاکٹر بابر اعوان کے اس انکشاف پر مکمل سکوت کا مظاہرہ کیا تھا کوئی ایک بھی لفظ نہیں کہا تھا کہ بابر اعوان جو کہہ رہے تھے کہ میں ملک کے عوام کے منتخب کئے ہوئے ارکان کا منتخب کیا ہوا وزیراعظم ہوں میرے کہے اور لکھے لفظ کا احترام کیا جانا لازم ہے۔ اگر ایسا ہے اور وزیراعظم کے کہے اور لکھے لفظ کا احترام کیا بھی جانا چاہئے تو کیا ان کے اپنے وزیر قانون کو ان کے قومی اسمبلی میں دئیے بیان کے احترام سے بھی استثنیٰ حاصل ہے؟ اگر ہے تو کیوں؟ اور اگر ان کا اپنا وزیر قانون ملک کے سترہ کروڑ کی نمائندہ ہونے کی دعویدار اسمبلی کے ایوان میں ان کی اپنی موجودگی میں ان کے آن دی ریکارڈ بیان کی تردید کر دے تو ہم عوام ان کے کسی فرمان کے سچ اور صرف سچ ہی ہونے پر کیسے یقین کر لیں؟ وہ فرما رہے تھے کہ میں نے وہ ایگزیکٹو آرڈر واپس لینے کی خبر کی تردید کر دی تھی جس کے بارے میں سپریم کورٹ کا سترہ رکنی بنچ غور کرتا رہا تھا میری اس تردید کا احترام کیوں نہیں کیا گیا میں ملک کا وزیراعظم ہوں سب پر میرے کہے اور لکھے لفظ کا احترام لازم ہے مطلب یہ کہ سپریم کورٹ نے میری اس تردید کا احترام نہیں کیا جو اس پر لازم ہے۔ جس وزیراعظم کا اپنا وزیر قانون اس کے قومی اسمبلی میں دئیے بیان کا احترام نہ کرے باقی سب اس کے ہر لفظ پر یقین کامل کر لیں؟ کیا یہ ممکن ہے؟ سید اور یوسف رضا گیلانی نے بڑی محنت اور مشقت سے اپنے آپ کو ناقابل اعتماد ثابت کیا ہے کوئی ایک دو جھلکیاں نہیں درجنوں بلکہ سینکڑوں کی تعداد میں ہیں ایسی جھلکیاں۔ کتنی بار وہ فرما چکے ہیں کہ میں ملک کا چیف ایگزیکٹو ہوں 18ویں ترمیم منظور اور 1973ء کا آئین بحال ہو چکا ہے اس کے تحت ملک کی اصل حکمران پارلیمنٹ اور اس کا قائد ایوان ہے۔ کیا ہیں سید یوسف رضا گیلانی اہل حکمران؟ کیا ان کے ایسے دعوئوں اور فرمودات کی تصدیق ان کا اپنا عمل کرتا ہے؟ ان کے صدر آصف علی زرداری کا عمل اور آزادی اس کی تصدیق کرتے ہیں؟ کرتے ہیں وہ ان کے کئے اور لکھے لفظ کا ان کے منصب اور اختیارات کا احترام؟ ان کے سید اور گیلانی ہونے کا؟ کسی بھی حوالے سے کسی بھی معاملے میں کرتے ہیں وہ ان کا کوئی احترام؟ ملک کا وہ وزیراعظم جو کسی ایف اے پاس سزا یافتہ کو ملک کے بڑے اداروں میں سے ایک کا سربراہ لگا دے جو اپنی بیگم صاحبہ کو انتیس کروڑ کے قرض اور وصولی کے مقدمات کھوہ کھاتے لگوا دے وہ خود اپنا اور اپنے منصب کا احترام کرتا ہوتا ہے؟ کیا سید اور گیلانی یوسف رضا نے بڑی محنت اور جانفشانی سے اسلامی جمہوریت پاکستان کے وزیراعظم کے منصب کو بے توقیر نہیں کر دیا؟ اور وہ معاملہ جس کا ان کے قوم سے باجماعت خطاب کے سارے فسانے میں کہیں ذکر تک نہیں تھا؟ وہی سولہ دسمبر 2009ء کے سپریم کورٹ کے سترہ جج صاحبان کے متفقہ فیصلے پر عملدرآمد کا معاملہ تھا سید اور یوسف رضا گیلانی کے خطبہ گیلانیہ میں اس کا کوئی ذکر؟ عدالت عالیہ کے اس فیصلے پر دس ماہ سے وہ عمل مانع آ رہے ہیں قوم اُمید کر رہی تھی کہ اس نازک وقت میں وہ قوم کو بھی اس معاملے میں کچھ بتائیں گے بتا سکے تھے سید اور گیلانی وزیراعظم اس بارے میں قوم کو کچھ؟ وہ فرما رہے تھے کہ میں خطبہ مختصر رکھوں گا اور اپنا اور قوم کا وقت ضائع نہیں کروں گا ان کے سارے خطبہ کے ایک ایک لفظ کو بغور سننے کے بعد ہم ذاتی طور پر تو یہی کہیں گے کہ انہوں نے ہمارا تو وقت ضائع ہی کیا تھا ہمارے خرچ پر ہمارا مزید قیمتی وقت ضائع کر دیا تھا۔ اردگرد جو حسین چہرے چمک رہے تھے ان کو بلانے اور خطبہ جمانے کے اخراجات جمع کئے جائیں تو انہوں نے ساری قوم کا کافی سرمایہ مزید ضائع کر دیا تھا اس خطاب زرداری فساد میں۔ان کے اس فرمان کا کیا مطلب تھا کہ میں عدلیہ کے ساتھ بھی بیٹھ کر بات کرنے کو تیار ہوں؟ اس کے سوا ہے کوئی اس کا مطلب کہ این آر او شاہ کا مرید گیلانی عدلیہ کو بھی یہ پیغام دے رہا تھا کہ آئو آپ بھی این آر او کر لو شاہ جی سے؟ این آر او یا مفاہمت کا ایسا پیغام دیا ہے دنیا کی تاریخ میں کبھی کسی باشعور غلام تک نے بھی؟ ان کے کائرہ وزیر فرما رہے تھے کہ وزیراعظم قانونی ماہرین سے مشورہ کر رہے ہیں اس کے بعد عدالت میں تحریری بیان جمع کرائیں گے جو بیان ماہرین کے مشورہ کے بغیر ابھی تیار ہی نہیں ہوا اس کے سلسلہ کی اخباری تردید کو عدالت عالیہ سچ مان لے؟ کتنی بار کہہ چکے ہیں سید اور گیلانی کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں کر رہے تھے اس روز لاہور میں ان کے وزیر قانون عدلیہ کا یا ان کے اپنے سینکڑے بار دہرائے الفاظ کا احترام؟ کیا سوئس عدالتوں کو خط لکھنے کے عدلیہ کے حکم کا کیا ہے انہوں نے یعنی این آر او شاہ کے گیلانی مرید نے کوئی احترام؟ عدلیہ کا احترام ان کے بس میں نہیں تو سید اور گیلانی اس منصب کا ہی کچھ احترام کریں جو این آر او شاہ نے ان کے نام لکھ دیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن