اسلام آباد (نامہ نگار+ وقت نیوز+ ایجنسیاں) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے بلوچستان میں امن کیلئے پانچ نکات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ آغاز حقوق بلوچستان پر مکمل عملدرآمد کیا جائے، ایف سی کو وزیر اعلیٰ کے ماتحت کیا جائے، لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کیا جائے، بلوچستان میں انتخابات آزادانہ، منصفانہ اور شفاف ہونے چاہئیں، صوبوں اور وفاق میں معدنی وسائل کے 50 فیصد برابر تقسیم پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ بلوچستان پر قائم کمیٹی کی سفارشات ایوان میں لائی جائیں 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو جو خودمختاری دی گئی اس پر عمل کیا جائے۔ کسی قسم کی کور کمیٹی بنانے سے بلوچستان کے مسئلے کا حل نہیں ہو گا۔ جمعرات کو سینٹ کے اجلاس کے دوران بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ بلوچستان کے حالات بہت عرصے سے خراب ہیں، ماضی کی طرف جانے کا اب وقت نہیں ہے لیکن ایوان بالا کی بلوچستان کے حوالے سے اہم ذمہ داری بنتی ہے، یہ وفاق پاکستان کیلئے ایک نازک وقت ہے اور اب وہ وقت آ گیا ہے کہ وفاق یہ فیصلہ کرے کہ ملک کو کس طرح آگے لے کر چلنا ہے، یہ ایک فیصلہ کن موڑ ہے، اس میں پارلیمنٹ اور بالخصوص سینٹ نے اگر اپنا کردار ادا نہ کیا تو ہم تاریخ کی نظر میں قصور وار ٹھہریں گے۔ جب تک بلوچستان میں ایف سی وزیر اعلیٰ کے ماتحت نہیں ہو گی بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہو گا، اس کے علاوہ لاپتہ افراد کا مسئلہ بھی بہت سنگین ہے، وفاقی حکومت کو اس کا حل نکالنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انتخابات آزادانہ، منصفانہ اور شفاف ہونے چاہئیں۔ بلوچستان کے معاملے پر کابینہ کمیٹی کی سفارشات ایوان میں پیش کی جائیں۔ حکمران جماعت کے رہنما نے کابینہ کمیٹی کی جانب سے بلوچستان کے مسئلے بارے گورنر، وزیراعلیٰ، کور کمانڈر پر مشتمل کور کمیٹی کے قیام کی تجویز کی شدید مخالفت کی اور کہا ہے کہ مسئلے کو سیاسی انداز میں حل کیا جا سکتا ہے۔ کے ای ایس سی انتظامیہ کی جانب سے نجکاری سے متعلق معاہدے کی مکمل تفصیلات فراہم نہ کرنے کیخلاف سینیٹر رضا ربانی اور شاہی سید نے علامتی واک آﺅٹ کیا۔ چیئرمین سینٹ سید نیئر حسین بخاری نے کے ای ایس سی انتظامیہ کو نجکاری سے متعلقہ معاہدے کی تمام تفصیلات سینٹ میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی تسنیم قریشی نے بتایا کہ کے ای ایس سی انتظامیہ نے کسی بھی ملازم کو جبری طور پر ریٹائر نہیں کیا۔ ادارے کے 4500 سے زائد ملازمین گولڈن شیک ہینڈ کے تحت نکالے گئے اور انہیں 6 ارب 20 کروڑ روپے ادائیگی کی گئی۔ رضا ربانی نے کہا کہ کے ای ایس سی انتظامیہ مزدور کش انتظامیہ ہے۔ مجھے افسوس ہے کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں مزدوروں پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات قائم کئے گئے۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ تجربہ کار لوگوں کو جبری طور پر نکال دیا گیا ہے۔ سینیٹر اسلام الدین اور زاہد خان نے شاہی سید اور رضا ربانی کی تائید کی۔ دریں اثناءمسابقی کمیشن کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی۔ وزیر داخلہ رحمان ملک نے وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی جانب سے مسابقتی کمیشن کی رپورٹ پیش کی۔ رحمان ملک نے کہا کہ بلوچستان ایشو پر حاصل بزنجو کی سربراہی میں کمیٹی بنائی جائے۔ میں اس کمیٹی کا رکن بننا چاہوں گا۔ مشاہد حسین نے دفاعی کمیٹی کی دوسری رپورٹ سینٹ میں پیش کر دی۔ اے این پی کے سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ بلوچستان میں قتل عام ہو رہا ہے اور حکومت کچھ نہیں کر رہی۔ بلوچستان میں کسی بھی قومیت کے لوگ محفوظ نہیں کیا آپ بلوچستان کو بنگلہ دیش بنانا چاہتے ہیں۔ بلوچستان کے معاملے پر 5 اور 6 نکات پیش کرنے سے پہلے عام معافی کا اعلان ہونا چاہئے۔ اجلاس کے دوران 8 اکتوبر کے سانحہ کارساز کراچی میں جاں بحق افراد کیلئے دعا کی گئی۔ وزیراعظم کے مشیر سینیٹر نصیر مینگل نے کہا کہ بلوچستان میں مسلم لیگ کے لوگ بھی مارے گئے اب ہم نے ہر جگہ پاکستان کا جھنڈا لہرایا ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے دفاع و دفاعی پیداوار کی قومی دفاع اور سلامتی کے معاملات پر دوسری رپورٹ پیش کر دی گئی ہے۔ سابق سینیٹر محمد علی خان ہوتی کے انتقال پر تعزیتی قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ہے۔ قرارداد کی کاپی پسماندگان کو بھجوائی جائے گی۔ قرارداد سینیٹر اسحاق ڈار نے پیش کی۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر اسحق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان میں متعدد ادویات کی قیمتیں بھارت کی نسبت زیادہ ہیں، ادویہ ساز کمپنیوں نے لوٹ مچا رکھی ہے، کمپنیاں ٹیکسوں اور خام مال پر چھوٹ لے لیتی ہیں، قیمتوں میں کمی نہیں کرتیں، 92 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا حکومت کو نوٹس لینا چاہیے۔ سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے، خضدار شہر بند پڑا ہے، حکومت کو مسئلے کے حل کیلئے ہنگامی اور ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ سینیٹر فیصل رضا عابدی نے کہا کہ مجھے انکوائری کمیٹی کا سامنا ہے میرے پیچھے پارٹی نہیں اکیلا ہوں۔ جو گفتگو کی اس کا خود ذمہ دار ہوں۔ وفاقی وزیر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ادویہ ساز کمپنیاں ایک مافیا بن گئی ہیں، ان کے پلانٹڈ لوگ ہر جگہ موجود ہیں، انہوں نے 92 ادویات کی قیمتیں بڑھا کر عدالتوں سے حکم امتناعی لے لیا، بھارت کی نسبت پاکستان میں ادویات سستی ہیں، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے تحت ادویات کی قیمتوں سے متعلق پالیسی بنائیں گے اور آزادانہ، منصفانہ اور شفاف طریقے سے قیمتوں کا تعین ہو گا، سینٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔