لاہور(سروے:رفیعہ ناہید اکرام / لیڈی رپورٹر) عیدالاضحی کا چاند نظر آتے ہی خواتین نے عید شاپنگ کیلئے ٹولیوںکی صورت میں شہر کی مارکیٹوں کا رخ کرلیا، تاہم قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہونے کے باعث شاپنگ کیلئے آنے والی سفید پوش اور متوسط طبقے کی خواتین کے چہروں پر مایوسی صاف نظر آرہی ہے جبکہ اپر مڈل کلاس کی خواتین جھنجھلاہٹ کا شکار دکھائی دے رہی ہیں۔ دوسری جانب دکاندار وں کا کہنا ہے کہ اب خواتین کی بڑی تعداد خوشی سے یا دل کھول کر خریداری نہیں کرتیں بلکہ مجبوری میںانتہائی ضرورت کی چیزوں پر ہی اکتفا کرکے گھر کی راہ لیتی ہیں۔ گزشتہ روز شہر کی مختلف مارکیٹوں میں عید شاپنگ کیلئے آنے والی خواتین نوائے وقت سروے میں حکمرانوں کے خلاف پھٹ پڑیں اور مہنگائی کے ہاتھوں زندگی اجیرن ہوجانے پر انہیں کوسنے دیتی رہیں، خواتین لاہور کی تمام سڑکوں کی کھدائی کی وجہ سے پنجاب حکومت کوبھی شدید الفاظ میں کوستی رہیں۔خواتین کا کہنا تھا کہ راستہ بدل کر آنے کی وجہ سے رکشہ والوں نے سو روپے کی جگہ ساڑھے تین سو روپے وصول کرناشروع کردئےے ہیں۔چوبرجی پارک کی رہائشی شعیبہ انور اور آسیہ احمد نے کہا کہ عوام کو صرف یوٹیلیٹی بلز اور بچوں کی فیسوں تک محدود کردیا گیا ہے، پچھلے سا ل عید پر کپڑے بنا لئے تھے، اس سال عید پر بھی نہیں بن سکیں گے۔سمن آباد کی رہائشی آمنہ ایوب اور رخشندہ ریاض نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے ساراعیدبجٹ درہم برہم ہوکررہ گیا ہے، مہنگائی ڈبل نہیں ٹرپل ہوگئی ہے، ان حالات میںعید منانااور سفید پوشی کابھرم رکھنا انتہائی مشکل ہوگیا ہے۔علامہ اقبال ٹاو¿ن کی رہائشی عارفہ اور صغریٰ نے کہا کہ عید پربچوں کے کپڑے بن جائیںتو بڑی بات ہے ، دوتین سال سے ہم میاں بیوی نے عید پر نئے کپڑے، جوتے خریدنا بند کردئےے ہیںجبکہ قربانی کرنا بھی مشکل ہوتا جارہا ہے۔وحدت کالونی کی عائشہ اور فوزیہ نے کہا کہ پرس چھیننے کے واقعات روکے جائیں۔راوی روڈکی ثوبیہ یاسر نے کہا کہ حکمران ووٹ لینے کیلئے تو گھر گھر آجاتے ہیں مگر انہیں عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں۔ مریم ندیم، زرقا ندیم، قلعہ گوجر سنگھ کی اَنا سلمان، روبینہ ریاض اور فوزیہ ہارون نے کہا کہ سو روپے والی چیز تین سو روپے میں مل رہی ہے،خود توحکمران اور ان کی فیملیاں بیرون ملک شاپنگ کرتے ہیں اورہمیں عید کے عید شاپنگ کرنے کے قابل بھی نہیں چھوڑا۔
”مہنگائی نے بجٹ خراب کر دیا‘ عید شاپنگ کرنا اور سفید پوشی کا بھرم رکھنا مشکل ہو کر رہ گیا“
Oct 19, 2012