اسلام آباد + کراچی (نےوز ایجنسیاں) پارلیمنٹ کی خصوصی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر پر بھارت کا قبضہ اس کی 8 لاکھ فوج اور کالے قوانین کی وجہ سے ہے، آج بھارت فوج نکالے اور کالے قوانین کو منسوخ کرے تو بھارت کو کشمیریوں کی رائے کے بارے میں پتہ چل جائے گا۔ گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں چیئرمین کشمیر کمیٹی نے کہا کہ کشمیری پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں جس کیلئے انہوں نے پچھلی چھ دہائیوں میں ان گنت قربانیں دی ہیں۔ بھارت نے مقبوضہ ریاست کو ایک جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔ امریکہ اور اسرائیل اس ڈراﺅنے کھیل میں بھارت کو نہ صرف جدید اسلحہ دے رہے ہیں بلکہ ان کے فوجی بھی بھارت کی مدد کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایک بیان میں کیا۔کشمیری پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں جس کے لئے انہوں نے گزشہ چھ دہائیوں میں ان گنت قربانیاں دی ہیں مگر بھارت اپنی فوجی طاقت کے بل بوتے پر کشمیر پر قابض ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف بین الاقوامی بلکہ بھارتی انسانی حقوق کی تنظیمیں اور سول سوسائٹی بھی پبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ جیسے خونی کالے قوانین کی منسوخی کے لئے کہہ رہیں ہیں۔ اب بھارت کہہ رہا ہے کہ سکولوں میں اس کی مرضی کے مذہبی استاد ہوں گے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیریوں پر مظالم کا نوٹس لے۔ انہوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل سے بھی اپیل کی کہ وہ یہ مسئلہ اس کونسل میں اٹھائے۔