برمنگھم کے کوئین الزبتھ ہسپتال کےڈائریکٹر ڈیو روزر نے میڈیا کو ملالہ کے علاج کے حوالے سے اپ ڈیٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ملالہ آج صبح پہلی دفعہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہوئی ہیں۔ روزر کے مطابق وہ ابھی بول نہیں سکتی لیکن لکھ کر اس نے پوچھا ہے کہ وہ کہاں اور کس ملک میں ہے۔ ملالہ کے زخم کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گولی اس کی بائیں آنکھ کے پیچھے سے سر میں گھسی اور پھر جبڑے اور گردن سے ہوتی ہوئی بائیں کندھے کی پشت پر آ رکی، جہاں سے اسے پاکستان میں سرجنز نے نکالا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملالہ کی صحت بہتری کے راستے پر ہے لیکن وہ ابھی بھی خطرے سے باہر نہیں ہے، گولی جہاں جہاں سے گزری ہے وہاں انفیکشن ہے جو ڈاکٹرز کیلئے پریشانی کا باعث ہے۔
ہسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ ملالہ کو فون پر اسکے والد کی آواز سنانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ابھی وہ بولنے سے قاصر ہے۔ تاہم ڈاکٹرز کا کہنا
ہے کہ جس طرح ملالہ نے لکھ کر پوچھا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کی یادداشت کو نقصان نہیں پہنچا۔ روزر نے صحافیوں کو بتایا کہ ملالہ کی میڈیکل تفصیلات اسکی اجازت سے شیئر کی جا رہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈائریکٹر نے بتایا کہ ابھی تک ہسپتال عملے میں سے کسی نے بھی ملالہ سے اسکے ساتھ پیش آنے والے واقعے کے بارے میں بات نہیں کی، اس سٹیج پر ایسا کرنا مناسب نہیں ہوگا۔
طالبان کی درندگی کا شکار بننےوالی چودہ سالہ ملالہ یوسفزئی کئی روز بے ہوش رہنے کے بعد برمنگھم کے کوئین الزبتھ ہسپتال میں کومہ سے باہر آ گئیں۔
Oct 19, 2012 | 18:04