شیخ رشید کی نفرت نہیں محبت سے ڈر لگتا ہے: وینا ملک
ایک دور تھا کہ ہر اداکارہ شیخ رشید کی نفرت سے ڈرتی تھی۔ شہرت کی بلندیوں کو چھونے کیلئے شیخ پُتر کے ساتھ آنکھ مچولی ضرور ہوتی تھی لیکن دیارِ غیر میں رہ کر بد نامیوں کی بلندیوں کو چھونے والی وینا ملک کو اب شیخ کی محبت سے اس لئے ڈر لگنا شروع ہوگیا ہے کہ انہوں نے گذشتہ روز ایک ٹی وی انٹرویو میں وینا کو گھاس ہی نہیں ڈالی۔ ملکہ عریانی کو علم ہوناچاہئے کہ شیخ بھی اب پہلے والا شیخ نہیں۔ بازار حُسن کی پریوں کا شکاری شیر اب بوڑھا ہوچکا ہے ایک دور تھا کہ بازار حُسن کی تتلیاں مکین لال حویلی پر ایسے اُمڈ آتی تھیں جیسے میٹھے پر مکھیاں آتی ہیں انکی بغلوں میں وینا ملک جیسی کئی نامور اداکارائیں ہوتی تھیں لیکن آج وہ تنہا نظر آرہے ہیں میاں محمد بخش نے کہا تھا....
بوہتے یار بناون والے رہ جاندے نے کَلے
اساں تے لُک لُک روندے ویکھے کَکھ ریا نہ پَلے
آج وینا ملک کا ڈرنا چھوٹی بات نہیں شیخ بھی اسی دُھن میں لگے رہے کہ بد نام نہ ہونگے تو کیا نام نہ ہوگا آج وہ نہ صرف بد نام ہوچکے ہیں بلکہ بد نامی کا ایک استعارہ بن چکے ہیں لوگوں کی خوبیوں پر کتابیں لکھی گئی ہیں لیکن شیخ کے کارناموں پر مصنفین نے ورق سیاہ کرڈالے ہیں۔سکینڈل کوئین وینا ملک نے نہ جانے شیخ کی شرافت سے فائدہ اٹھا کر ایسا کہا ہے یا پھر ابھی تک انہیں علیک سلیک کا موقع ہی نہیں ملا....
اُن لوگوں کی بات کرو جو عشق میں خوش انجام ہوئے
نجد میں قیس، یہاں پر انشائ، خوار ہوئے ناکام ہوئے
٭....٭....٭....٭....٭
چار سالہ بچی سے ریڑھی والے کی زیادتی۔
پھول جیسی بچی سے درندگی کرنے والے نہ جانے اس معاشرے میں کیسے زندہ رہیں گے۔ایسے افراد انسانیت کے نام پردھبہ ہیں جو فرشتہ صفت معصوم بچیوں سے درندگی کرتے ہیں ایک ماہ قبل مغلپورہ کی رہائشی 5 سالہ بچی سے زیادتی کرنے والے درندے اگر قانون کے شکنجے میں آجاتے تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا لیکن اتنا وقت گزرنے کے باوجود اصل مجرمان کا گرفتار نہ ہونا پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔اس معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کرنے والے ملزمان ابھی گرفتار نہیں ہوئے لیکن درجن سے زائد بچیوں کی عزتوں سے اس کے بعد بھی کھیلا جاچکا ہے۔ بس شہری اپنی مدد آپ کے تحت ملزمان کی اگر چھترول کردیں تو ٹھیک ورنہ پولیس نے تو قسم کھا رکھی ہے کہ جرائم کو کنٹرول نہیں کرنا۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف کی پچھلے پانچ سال کی کارکردگی قدرے تسلی بخش تھی لیکن اب تو یوں لگتا ہے کہ انہوں نے پنجاب سے منہ موڑ لیا ہے حالانکہ پنجاب نے ہی ان کے سر پر دوبارہ وزارت اعلیٰ کی پگ باندھی ہے۔اب انکی پروازمیں کافی سستی آچکی ہے حالانکہ اقبال کا یہ شعر بھی انکے انتخابی نعرے کا حصہ ہوتا تھا کہ ....
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
انکی پرواز میں ایسی کوتائی آئی ہے کہ بیگانے تو بیگانے اب اپنے بھی انگلیاں اٹھا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب آئی جی پنجاب پولیس سے کام لیں۔ اگر خان بیگ کام نہیں کرسکتے تو کسی اور کو موقع دیناچاہئے تاکہ درندہ صفت لوگوں سے نجات حاصل کی جاسکے۔
٭....٭....٭....٭....٭
چیراڑ سیکٹر میں بھارتی فوج کی پھر فائرنگ، رینجر جوان شہید
بھارت چھیڑ چھاڑ سے باز نہیں آرہا، کبھی کشمیریوں پر اندھی گولیاں چلاتا ہے تو کبھی پاکستانی فوجیوںپر اندھا دھند فائرنگ کرتا ہے جبکہ پوری دنیا میں امن کا ٹھیکیدار بھی بننے کی کوشش کرتا ہے۔ بھارتی توپیں ہر وقت شعلے اگلتی ہیں اورانکا میڈیا آگ برساتا ہے جبکہ ہم امن کی آشا کے گُن گاتے تھکتے نہیں امن یکطرفہ نہیں ہوتا تالی ہمیشہ دونوں ہاتھوں سے بجائی جاتی ہے اگر بھارت امن کی فضا قائم کرنے کا خواہاں ہے تو وہ تماش بینوں کی طرح سرحد پر پھلجڑیاں چھوڑنا بند کردے اگر امن کے پھول نہیں اُگا سکتا تو نفرتوں کے بیج بونے سے باز آئے اب ہم اپنے جوانوں کے لاشے اٹھا اٹھا کر تنگ آچکے ہیں۔ حکومت اب مذاکرات کے گرداب سے نکلے اور بھارت سے اپنے پیاروں کے لہو کا حساب لینے کیلئے تیار ہوجائے اگر نیچے لگے رہے تو دشمن طاقت کے بل بوتے پر آپ کو کچل دے گا۔ لہٰذا دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسے للکاریں تاکہ اس کے ہوش ٹھکانے آئیں۔65والے جذبے اور مخلص قیادت کی ضرورت ہے۔وہ ایک مارے تو ہم اس کے دو ماریں، تب ٹھیک ہوگا۔
٭....٭....٭....٭....٭
فحش رقص والے سٹیج ڈراموں کیخلاف کریک ڈاﺅن کا فیصلہ
ہمارے ہاں سٹیج ڈراموں کے نام پہ جو کچھ ہورہا ہے اورجو کچھ عوام کو دکھایاجارہا ہے وہ بیہودگی کی انتہا اور شرمناک ہے۔مہنگے داموں ٹکٹ لیکر جو لوگ سٹیج پرڈرامہ دیکھنے جاتے ہیں وہ وہاں نرگس، دیدار، خوشبو جیسی ڈانسروں کے بے ہنگم گانوں پہ اچھل کود پر محو حیرت ہوجاتے ہیں اور امان اللہ، امانت چن، ناصر چنیوٹی ، افتخار ٹھاکر جیسے ذومعنی اور بد اخلاقی تک پہنچے جملوں پر منہ پھاڑ کر قہقہے لگاتے ہیں۔ تجربہ شرط ہے ہر سال موقع بہ موقع دیہاڑیاں لگانے کیلئے اس قسم کے اعلانات جاری ہوتے ہیں۔ اگر ان پر عمل کیا ہوتا تو ہمارے فنکار یہ کہتے نظر آتے....
تمہارے کہنے پہ بزنس بدل کے دیکھتے ہیں
چلو پھر آج پکوڑے ہی تل کے دیکھتے ہیں
اب اگر حکومت اور پیمرا تھوڑی سی توجہ بھارتی ٹی وی چینلوں پر دے جو دن رات گھروں میں فحاشی پھیلا رہے ہیں تو گھروں میں رہنے والوں کا بھی بھلا ہوجائے گا۔ یہ تمام چینل دن رات سنسر کے خو ف سے بے نیاز ہر قسم کی فلمیں، گانے اور ڈرامے جو اچھے خاصے اخلاق باختہ مواد پر مبنی ہیں پیش کرتے رہتے ہیں مگر کوئی روکنے والا نہیں ہے۔