مکرمی! کافی عرصہ سے ہمارے ملک میں انرجی کا بحران شدت اختیار کرنا چاہئے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا نہ ہونا ہے۔ اگر کالا باغ ڈیم اپنی مقررہ مدت میں بن چکا ہوتا تو آج یہ صورت حال دیکھنے میں نہ آتی۔ اب بھی وقت ہے اگر وفاقی حکومت اور تمام صوبے سنجیدگی سے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لئے جدوجہد اور مخلصانہ کوشش کریں تو کالا باغ ڈیم کی تعمیر ممکن ہو سکتی ہے اور مندرجہ ذیل فوائد اور ثمرات اس کی تعمیر سے حاصل ہوں گے۔ اور ہمیشہ ہمیشہ کےلئے انرجی بحران سے نجات مل جائے گی۔ (1) بدین (صوبہ سندھ) ٹھٹھہ منجھو جیل کا اضافی رقبہ 20لاکھ ایکڑ سیراب ہو سکے گا۔ (2) آٹھ لاکھ ایکڑ رقبہ ڈی آئی خان اور بنوں (صوبہ خیبر پختونخواہ) کا اضافی سیراب ہو سکے گا۔( 3) صوبہ بلوچستان کے سات لاکھ ایکڑ رقبہ کے لئے پانی دستیاب ہو گا۔ (4) اگر کالا باغ ڈیم بن جائے تو پنجاب اور سندھ میں 20تا 25فیصد گندم، کپاس اور چاول کی پیداوار میں اضافہ ہو گا۔ (5) کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے 4100میگا واٹ سستی بجلی پیدا ہو گی جو کہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کا سبب بنے گی۔ (6) کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے قومی پیداوار میں اضافہ سے بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا۔ (7) کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے سیلاب سے چھٹکارا ملے گا اور اس کی ایکسپورٹ میں 7تا 10ارب ڈالر کا اضافہ ہو گا۔ وفاقی حکومت وقت کے ارباب اقتدار اور صوبائی حکومتوں کے سربراہان اس اہم قومی مسئلہ یعنی کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے سیلاب سے چھٹکارا ملے گا اور اس کی ایکسپورٹ میں 7تا 10ارب ڈالر کا اضافہ ہو گا۔ وفاقی حکومت وقت کے ارباب اقتدار اور صوبائی حکومتوں کے سربراہان اس اہم قومی مسئلہ یعنی کالا باغ ڈیم کی تعمیر میں کھل کر اپنا کردار ادا کریں اور ملک کو انرجی بحران سے نجات دلوائیں اور اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ (سید لطف علی بخاری موچھ ضلع میانوالی)