مکرمی!انتخابات کسی بھی جمہوری ملک کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کیوں کہ اس کے ذریعے عوام اپنے لئے نئی قیادت منتخب کرتے ہیں جو ان کی فلاح و بہبود اور ملک کو ترقی کی راہ پر نئے سرے سے گامزن کرسکے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی انتہائی قابل غور ہے کہ اگر دھاندلی کے ذریعے ان انتخابات کے نتائج کو تبدیل کردیا جائے تو اس کو عوام کے مینیڈیٹ پر براہ راست ڈاکہ ہی کہا جائے گااور بدقسمتی سے ہر الیکشن کے بعد پاکستان میں ایسے الزامات لگتے ہی رہتے ہیں لیکن اب کی بار ان الزامات میں حقیقت اس وقت نظر آنے لگی جب نادرا نے الیکشن ٹربیونل کی ہدائت پر حلقہ 256کے 269پولنگ سٹیشنوں پر ڈالے گئے 84748ووٹوں میں سے 77943کو جعلی قراردے دیا ۔یادرہے کہ اس حلقہ سے متحدہ قومی موومنٹ کے اقبال محمدعلی کامیاب ہوئے تھے جن کے مدمقابل تحریک انصاف کے امیدوار زبیرخان نے ان پر دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے اس رزلٹ کو الیکشن ٹربیونل میں چیلنج کردیا تھا کچھ اسی طرح کی صورتحال حلقہ 258میں بھی رہی جہاں پر 23000سے زائد ووٹ جعلی ثابت ہوئے۔کیونکہ میاں صاحب خود بھی انتخابات میں عوام سے یہ باربار وعدہ کرتے رہے ہیں کہ وہ ملک کو کرپشن سے نجات دلائیں گے اور میرے خیال میں اس سے بڑی کرپشن کوئی اور نہیں ہوسکتی کہ وورٹڑ ووٹ کسی اور کو دے اور جیت کوئی اور جائے ۔لہٰذا الیکشن کمیشن کو جلد ازجلد اس اہم معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردینا چاہئے۔میاں ذاکرحسین نسیم (نیویارک)