ریاض/واشنگٹن ( نما ئندہ خصوصی/ اے ایف پی) سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن منتخب ہونے کے بعد احتجاجاً اس کی ممبر شپ ٹھکرا دی۔ اس حوالے سے سعودی وزیر خارجہ نے الزام لگایا کہ سلامتی کونسل نے دہرے معیار اپنا رکھے ہیں اس لئے ہمارے سامنے اس کی رکنیت ٹھکرانے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں اس میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ سلامتی کونسل دنیا میں امن کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعرات کے روز 5 غیر مستقل ارکان کا انتخاب کیا ان میں سعودی عرب کے علاوہ چاڈ، چلی، لیتھونیا اور نائیجیریا شامل ہیں۔ رائے شماری میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 191 ارکان نے حصہ لیا۔ لیتھونیا نے 187جب کہ سعودی عرب نے 176 ووٹ حاصل کئے۔اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان ہیں جن میں امریکہ، برطانیہ، روس، چین اور فرانس شامل ہیں جبکہ باقی دس غیر مستقل ارکان دو سال کےلئے منتخب کیے جاتے ہیںمنتخب ہونے والے ان پانچ ممالک نے آذربائیجان، گوئٹے مالا، مراکش، پاکستان اور ٹوگو کی جگہ لی ۔ نئے ارکان کی دو سالہ مدت یکم جنوری 2014ءسے شروع ہوگی۔ سعودی عرب کو عورتوں کے حقوق کے حوالے سے تنقید کا سامنا رہا ہے کیونکہ وہاں پہلے خواتین کو ووٹ کا حق حاصل نہیں تھا جبکہ خواتین کو گاڑی چلانے اور تنہا گھومنے پھرنے کی اجازت نہیں۔اقوامِ متحدہ میں سعودی عرب کے سفیر عبداللہ المعلمی نے کہاکہ ہمارا انتخاب اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم نے طویل مدت سے اعتدال پسندی کی پالیسی اپنا رکھی ہے اور ہم تنازعات کو پر امن طریقے سے حل کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب شام میں لوگوں کی آزادی، خوشحالی اور اتحاد کے لیے جاری کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔دریں اثناءسیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے سلامتی کونسل کی رکنیت مسترد کرنے کے فیصلے سے ابھی تک آگاہ نہیں کیا۔