اسلام آباد ہائیکورٹ نے بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو صارفین سے بجلی کے زائد بل وصول کرنے سے روکتے ہوئے چیئرمین واپڈا اور سیکرٹری پانی بجلی سے صارفین سے اضافی رقم کی وصولی کی تفصیلات اور اس کو واپس کرنے کے طریقہ کا ر کے حوالے سے جواب طلب کر لیا ہے۔ حکام تسلیم کر چکے ہیں کہ تقسیم کار کمپنیوں نے خسارے پر قابوپانے کیلئے اوور بلنگ کی ،کئی صارفین کو پہلے بلوں کے مقابلے میں تین گُنا زیادہ بل بھی آئے ۔ آج وزیر پانی اور بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ جولائی میں بجلی کے بل زیادہ آنے کی وجہ لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی ہے۔ اس مہینے رمضان تھا، عید کی چھٹیاں تھیں، لوگوں نے زیادہ بجلی استعمال کی اس لئے بل زیادہ آئے ۔اووربلنگ پر تو کابینہ کے اجلاس کے دوران وزراء بھی چِلا اٹھے تھے۔کیا ان کو نہیں پتہ تھا کہ بل بجلی کے زیادہ استعمال کے باعث آئے ہیں؟ وزیر بجلی کم از کم اپنے ماورائے عقل بیانات سے تو زخم خوردہ صارفین کو مزید اشتعال نہ دلائیں۔وزیر اعظم نے بجلی کے وزیر کی بات پر یقین کرنے کے بجائے تحقیقات کیلئے کمیٹی بنا دی جبکہ ضرورت عوام کو فوری ریلیف دینے کی ہے۔دھرنے والے اوور بلنگ پر عوام کو حکومت کیخلاف مزید متحرک کررہے ہیں۔ اب عدالت نے بھی نوٹس لے لیا ہے ۔ اوور بلنگ پر عوامی اشتعال حکمرانوں کو لے بیٹھے گا ۔کچھ حکام نے جان بوجھ کر عوام پر اوور بلنگ کا ناجائز بوجھ ڈالا ہے ان کا احتساب ضروری ہے۔نیپرا فائن رول 2002ء کے تحت ٹیرف سے زائد بل وصول کرنیوالوں کیلئے سزا مختص کی گئی ہے۔اس رول کے تحت ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔