کراچی (رپورٹ: شہزاد چغتائی) بلاول بھٹو زرداری کا تیار کردہ خصوصی ٹرک سٹیج کے آگے کھڑا کیا گیا تھا۔ ٭ سٹیج پر دونوں طرف پاکستانی پرچم لہرا رہے تھے اور سٹیج کے پچھلے دونوں اطراف پیپلز پارٹی کے پرچم تھے۔ ٭سٹیج پر یہ نعرہ تحریر تھا ’’نوجوانوں کا ہے یہ نعرہ، بلاول بھٹو لیڈر ہمارا‘‘ ٭جلسے میں پیپلز پارٹی پنجاب، خیبر پی کے، بلوچستان، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، قبائلی علاقہ جات کے کارکنوں کے ساتھ ساتھ ذیلی تنظیموں، خواتین ونگ سندھ، پیپلز یوتھ ونگ، پیپلز سٹوڈنٹ فیڈریشن، لیبر ونگ، اقلیتی ونگ، ڈاکٹرز فورم، لائرز فورم اور دیگر تنظیموں کے علاوہ بلاول ورکرز آرگنائزیشن کے کارکنوں نے شرکت کی۔ ٭جلسہ گاہ کے ارد گرد مختلف صوبوں اور علاقوں کی طرف سے آئے ہوئے رہنماؤں کی طرف سے خیر مقدمی بینرز نصب کئے گئے تھے۔ ٭جلسہ گاہ میں لوگ پیپلز پارٹی اور ذیلی تنظیموں کے پرچم، بینرز، ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو اور بلاول بھٹو کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے۔ ٭پیپلز پارٹی کے قائدین کو بلند سٹیج پر پہنچانے کے لئے لفٹر کرین کا استعمال کیا گیا۔ ٭ مختلف فنکاروں نے اپنے گیتوں سے جلسے میں سماں باندھ دیا۔ ٭جلسے میں ساؤنڈ سسٹم کے فرائض ڈی جے وسیم ابراہیم نے سنبھالے ہوئے تھے۔ ٭جلسے میں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی تقریروں کے ریکارڈز بھی چلائے گئے، جس سے لوگوں میں زبردست جوش و خروش پیدا ہوا۔ ٭جلسے کے شرکاء کو کھانا کھلانے کے لئے بے نظیر دسترخوان بھی لگایا گیا تھا، جہاں سے کارکنوں میں کھانا اور پانی بھی تقسیم کیا گیا۔ ٭جلسے گاہ کے باہر سینکڑوں لوگوں کو عارضی روزگار کی سہولت بھی حاصل ہوئی۔ مختلف کھانے پینے کی اشیائ، جوس اور ٹھنڈے پانی کی بوتلیں فروخت کرنے والوں نے سٹال لگائے ہوئے تھے جہاں بڑی تعداد میں لوگ ان سٹالوں سے اشیاء خرید رہے تھے۔ ٭جلسہ گاہ کے اطراف پیپلز پیرا میڈیکل کی جانب سے طبی کیمپ لگایا گیا تھا۔ ٭ سٹیج اور عوام کے درمیان ایک لوہے کی طویل باڑ قائم کی گئی تھی اور اس پر خاردار تار لگائی گئی تھی۔ اس بار کے ساتھ پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔٭ سٹیج کو چاروں طرف سے جانثاراں بینظیر بھٹو اور پولیس کی کمانڈو فورس نے گھیرے میں لیا ہوا تھا۔ بلاول نے بکروں کا صدقہ دیا۔