بلاول سیاسی مخالفین پر برسے، ملکر کام کرنے کی دعوت بھی دی

لاہور (سید شعیب الدین سے) بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں بھرپور جلسہ کر کے سیاست کے میدان میں اپنی پہلی انٹری دیدی۔ پیپلز پارٹی نے بلاول بھٹو کو میدان میں اتارتے ہوئے ذوالفقار علی بھٹو کی واحد زندہ اولاد اور بے نظیر بھٹو کی چھوٹی بہن صنم بھٹو کو بھی بلاول بھٹو کی مدد کیلئے لندن سے بطور ’’کمک‘‘ بلایا۔ صنم بھٹو جو باپ، ماں اور پھر بہن بے نظیر بھٹو کی موت پر سیاست میں آنے سے انکار کرتی رہیں بھانجے کی سیاست میں کامیابی کیلئے پاکستان آگئیں اور بلاول بھٹو کے عقب میں کھڑے ہو کر جیالوں کو یہ پیغام دیدیا کہ ’’بھٹو‘‘ کس کے ساتھ ہے۔ صنم بھٹو کا سیاست میں بھانجے کیلئے سرگرم ہونا بہت سے مخالفین کیلئے پریشان کن بھی ہو گا۔ ’’واحد زندہ بھٹو‘‘ کی آمد ضرور مخالفین کیلئے مشکلات پیدا کریگی۔ بلاول بھٹو نے اپنی تقریر میں روائتی مخالف نوازشریف اور عمران خان پر کھل کر تنقید کی۔ انہوں نے دونوں کا نام لئے بغیر دہشت گردوں کا ساتھی قرار دیدیا۔ بلاول بھٹو نے ایک طرف نوازشریف پر تنقید کی وہیں دوسری طرف ’’تیسری سیاسی قوت کے خوف‘‘ سے نوازشریف کو دعوت دی کہ آؤ ملکر کام کریں کیونکہ ایسا کیا تو ملک ترقی کریگا۔ بلاول بھٹو نے اپنے نانا کے ’’قاتل‘‘ جنرل ضیاء الحق کو بھی فراموش نہیں کیا اور کہا کہ نوازشریف میں ضیاء کی روح گھس گئی ہے۔ نوازشریف کو ’’ناکام‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان سے ایک لاہور تو سنبھالا نہیں جا رہا۔ بلاول بھٹو زرداری نے پیپلزپارٹی کے پرانے نعرے روٹی، کپڑا، مکان کو دہرایا۔ انہوں نے اپنے خاندان اور پارٹی کی جمہوریت کیلئے خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تختہ دار صرف ہمارے لئے ہے۔ بلاول نے جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے عوام کے مسائل اور انکی محرومیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سوئی سے نکلنے والی گیس سے ہمارے چولہے جل رہے ہیں اور سوئی کے لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ انہوں نے جنوبی پنجاب کا صوبہ لینے کا عزم دہرایا۔ بلاول بھٹو نے خود کو باغی قرار دیا۔ اس طرح وہ ملک کے تیسرے ’’باغی‘‘ بن گئے۔ بلاول نے وزیراعلیٰ پنجاب پر بھی سخت تنقید کی۔ پیپلز پارٹی کے اس جلسے میں جو یقیناً کراچی کی تاریخ کا ایک اور بڑا جلسہ تھا، خواتین کی بہت بڑی تعداد شریک تھی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...