عزیز آباد سے پکڑا گیا اسلحہ فوج، رینجرز اور پولیس سے لڑنے کیلئے خریدا گیا: گورنر سندھ

Oct 19, 2016 | 21:06

ویب ڈیسک

گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ سانحہ 12مئی میں ملوث ملزمان کو چوراہے پر لٹکائیں گے،ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہونہیں چھوڑیں گے، کراچی سے ملنے والا اسلحہ فوج،پولیس اور رینجرز سے لڑنے کیلئے خریدا گیا ،یہ کس نے خرید ا تھا پتا لگا لیا ہے۔ڈاﺅ یونیورسٹی اوجھا کیمپس کے دورے کے موقع پرمیڈیا سے گفتگو میں گورنرسندھ نے انکشاف کیا کہ حکیم سعید قتل سے متعلق معلومات ملی ہیں ،اس پر کام کررہے ہیں ۔ حکیم سعید کو کس نے اور کیوں قتل کیا اس کا پتہ چل رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حکیم سعید کے قتل کے پیچھے لوگ پارسا بنتے تھے۔ اگر ثابت ہوگیا تو حکیم سعید کا کیس دوبارہ عدالت میں چلوائیں گے۔عشرت العباد نے کہا کہ کراچی سے ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا اسلحہ پکڑا گیا۔ ایک تنظیمی کمیٹی تھی اس کے ذمے داروں کے نام سامنے آئے۔ گورنر سندھ نے سابق ناظم کراچی پر کھل کر تنقید کی اورکہا کہ سابق ناظم کراچی کو انتہائی گھٹیا ،کم ظرف اوربائی پولر شخص سمجھتا ہوں۔ گورنر سندھ نے سابق سٹی ناظم کو مشورہ دیا کہ وہ اوجھا کیمپس آئیں ان کا علاج ہوجائے گا، ایک ٹکٹ میں دومزے ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو 2012میں پتہ چلا کہ اس کے پارٹی کے بڑوں کا تعلق ”را“سے ہے، پھر بھی وہ 2012سے2014تک سینیٹرشپ کے مزے لیتا رہا، مصطفیٰ کمال کو بلوا کر سینیٹر شپ سے استعفیٰ مانگا گیا۔ سابق سٹی ناظم سینیٹر شپ سے استعفیٰ نہیں دے رہے تھے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ ایک معروف صحافی نے کالم میں لکھا تھا کہ مصطفیٰ کدال کراچی کھود رہا ہے، جو پیسہ نکال کر ملائیشیا بھیج رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2008 ءسے 2011 ءتک ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری رہا، ان کارروائیوں میں ملوث لوگ دنیا میں جہاں بیٹھے ہیں ،انہیں پکڑ کر لائیں گے۔،کراچی میں 80 فی صد جرائم کنٹرول کر لئے ہیں ،20 فیصد پر بھی قابو پائیں گے،آخری کرمنل کو بھی پکڑیں گے۔ انہوں نے کہا کراچی کی تعمیر وترقی میں سابق سٹی ناظم نعمت اﷲ خان نے اہم کردار ادا کیا ہے، کراچی کے بلدیاتی نمائندے نعمت اﷲ خان سے سیکھیں، نعمت اﷲ کے بعد آنے والوں نے مایوس کیا۔چائنہ کٹنگ میں ملوث افراد کا حساب ہوگا۔ 2005 ءمیں آنے والی بلدیاتی حکومت نے نعمت اﷲ خان کے ویژن کو خراب کیا۔سانحہ بلدیہ فیکٹری کے ملزمان سمیت کسی بھی کیس کے ملزمان کو نہیں چھوڑیں گے۔ سانحہ بلدیہ فیکٹری کے 300 جاںبحق افراد کا حساب ہماری گردنوں پر ہے اگر ہم نے غلط حساب کیا تو اﷲ تعالیٰ ہمیں سزا دے گا۔ میجر جنرل بلال اکبر اوراے ڈی خواجہ کو ذمہ داری دیتا ہوں جس نے جو جرم کیا اس کو چوراہے پر لٹکائیں ۔کراچی کا امن خراب کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا چاہے نیو کراچی کی پر چون کی دکان میں بیٹھا کریمنل ہو یا پوش علاقہ میں سیاسی دکان چمکانے والا اس کو اس کے گھر جا کر پکڑیں گے۔

مزیدخبریں