لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ ذاتی پسند ناپسند سے ملک کا انتظامی ڈھانچہ برباد کیا جا رہا ہے۔ ڈیڑھ لاکھ روپے والے افسر کو پسند کی بنیاد پر بیس لاکھ روپے تنخواہ کے طور پر دئیے جا رہے ہیں۔ فاضل عدالت نے یہ ریمارکس صاف پانی کمپنی میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران دیئے۔ مسٹر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے صاف پانی کمپنی میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے خلاف دائر ثانیہ کنول کی درخواست پر سماعت کی۔ بار بار عدالتی حکم نظر انداز کرنے اور کمپنیوں کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پرعدالت نے سخت اظہار برہمی کیا۔ فاضل عدالت نے ریمارکس دئیے کہ رپورٹ پیش نہ کی گئی توسماعت آگے نہیں بڑھائی جائے گی۔ اگر کسی کو عدالت کے فیصلے پر اعتراض ہے تو سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ ایک طرف نعرہ لگایا جا رہا ہے کہ ایک ایک روپے کا حساب دینے کو تیار ہیں مگر یہاں رپورٹ تک پیش نہیں کی جا رہی۔ فاضل عدالت نے استفسار کیا کہ رپورٹ پیش کرنے میں کوئی مسئلہ ہے تو آگاہ کیا جائے۔ جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت کواز خود نوٹس لینے کا اختیار نہیں۔فاضل عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے صاف پانی کمپنیوں کی تمام تر تفصیلات پر مبنی رپورٹ طلب کر لی۔