اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے سزائے موت کے 5 مجرمان کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ مذکورہ مجرمان 17سے 22 سال سے جیلوں میں قید ہیں اگر مجرمان کو عمر قید دی جاتی تو وہ اب تک پوری ہوچکی ہوتی، ایک شخص کو دو سزائیں ساتھ ساتھ نہیں دی جاسکتیں ، کیس ریکارڈ میں نظر آرہا ہے کہ ملزمان عمر قید سے زیادہ جیل کاٹ چکے ہیں اور کیا اب انہیں سزائے موت بھی دے دی جائے؟۔ جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے متفرق مقدمات کی سماعت کی تو مجرمان کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ17سال قبل 2000ء میں پنڈی گھیپ کے علاقے میں مجرمان غلام قاسم، عزیز الرحمان اور قاری محمود پر مجلس پر گرنیڈز سے حملہ کرنے کا الزام تھا جس میں 15 افراد جاں بحق او ر46 افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ مجرم محمد فاضل اور آصف سلیم الدین پر 1995ء میں کراچی میں شیعہ خاندان کے گھر پر حملے کا الزام تھاجس میں 6 افراد جاں بحق اور دو زخمی گئے تھے جرم ثابت ہونے پر ماتحت عدالتوں نے مذکورہ مجرموںکو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا جسے ہائیکورٹس نے بھی برقرار رکھا تھا وکلاء کا کہنا تھا کہ اگر مجرمان کو سزا دینی تھی تو اب تک اس پر عمل ہوچکا ہوتا اب مجرمان کال کوٹھڑی میں زندگی موت کی آس میں کرب ناک زندگی گزار رہے ہیں ان کی پھانسی ڈبل سزا ہوگی ، شفاف ٹرائل کے منافی ہوگی۔ عدالت انسانیت کے ناطے رحم کا مظاہرہ کرے۔ ماضی کے عدالتی فیصلوں کی روشنی میں تمام پانچ مجرمان کی سزائے موت کو عمرقید کی سزا میں تبدیل کرتے ہوئے حکم جاری کردیا ہے۔
سپریم کورٹ نے 5 مجرموں کی سزائے موت کو عمرقید میں تبدیل کردیا
Oct 19, 2017