اسلام آباد (عترت جعفری) ملک کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے تاہم یہ حقیقت ہے کہ ریونیو میں بالواسطہ ٹیکسوں کا حجم گزشتہ 4 سال میں بڑھا ہے اور براہ راست ٹیکس کے تناسب میں کمی آئی ہے۔ اس وقت انکم ٹیکس اوردوسرے براہ راست ٹیکسوں کی کل ریونیو میں حجم 38 فیصد ہے جبکہ بالواسطہ ٹیکسوں (ان ڈائریکٹ) کا حجم 62 فیصد ہے۔ ایف بی آر کے ایک ذمہ دار ذریعے نے بتایا ہے کہ گزشتہ چند سال میں بالواسطہ ٹیکسوں کا تناسب بڑھا ہے اور براہ راست ٹیکس کا تناسب بڑھانے میں خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ ذمہ دار ذریعے کا کہنا تھا کہ براہ راست ٹیکسوں کا بڑا حصہ ودھ ہولڈنگ ٹیکسوں کے ذریعے آ رہا ہے۔ تاہم ان میں سے دو طرح کے ودھ ہولڈنگ ٹیکس ہیں۔ کچھ ایڈجسٹ ایبل ہیں اور کچھ کو ’فائنل ٹیکس‘ کے طور پر لیا جاتا ہے۔ ذریعہ کا کہنا تھا کہ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ انکم ٹیکس بھی بالواسطہ طور پر اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ انکم ٹیکس میں کچھ ٹیکس جو ”فائنل ذمہ داری“ کے زمرے میں آتے ہیں۔ جیسے سیکشن 148 کے تحت درآمد کنندگان سے ٹیکس لیا جا رہا ہے جو فائنل ذمہ داری ہے۔ جبکہ سیکشن 149 کے تحت تنخواہ ٹیکس ہے جو ایڈجسٹ ایبل ہے۔ سیکشن 150 کے تحت ڈیویڈینٹ پر ٹیکس‘ سیکشن 150 اے سکوک کی سرمایہ کے ریٹرن‘ ڈیٹ پر منافع‘ ڈیپازٹ سیکیورٹیز کے منافع‘ بانڈز پر منافع‘ نان ریذڈینٹ کو ادائیگی‘ اشتہارات کی ادائیگی کے غیرملکی اشتہارات پر ٹیکس بھی فائنل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1990 ءسے بعض ودھ ہولڈنگ ٹیکس فائنل چلے آ رہے ہیں جن کی تعداد کم ہے۔ یہ واقعی انکم ٹیکس کے بالواسطہ ٹیکس ہیں تاہم جو ”ایڈجسٹ ایبل“ ودھ ہولڈنگ ٹیکس ہیں۔ وہ براہ راست ٹیکس ہی کے زمرے میں آئیں گے۔
ریونیو
;;ریونیو میں بالواسطہ ٹیکسوں کا حجم گزشتہ 4 سالوں میں بڑھا
Oct 19, 2017