واشنگٹن (اے این این+نیٹ نیوز) امریکی اخبار’’نیویارک ٹائمز‘‘نے دعویٰ کیاہے کہ اگرپاک فوج یرغمالی خاندان کوبازیاب کرانے کیلئے فیصلہ کن کارروائی نہ کرتی تو امریکی نیوی کے سیلرز آپریشن کیلئے تیاربیٹھے تھے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی خفیہ ادارے ’’سی آئی اے‘‘ کا ایک جاسوس طیارہ (ڈرون) گزشتہ ماہ شمال مغربی پاکستان میں محوپرواز تھاکہ اس دوران کچھ غیرمعمولی چیز دیکھنے کو ملی، ایک نوجوان خاتون اور بچے بھی عسکریت پسندوں کے کیمپ میں موجود تھے، انٹیلی جنس تجزیئے کے بعد حکام اس نتیجے پر پہنچے کہ وہ پانچ سال قبل اپنے خاوند سمیت افغانستان سے اغواہونے والی امریکی خاتون ہوسکتی ہے۔ اعلیٰ امریکی حکام کے مطابق مغویوں کی موجودگی کے اشارے ملنے کے بعد عسکری منصوبہ سازوں نے بازیابی کیلئے نیوی سیل ٹیم 6 تشکیل دی جو کہ کمانڈوز کا ایک گروپ تھا لیکن کچھ خدشات کی وجہ سے پھر آپریشن منسوخ کردیاگیا، ایک دن بعد سی آئی اے کو معلوم ہوا کہ دہشت گردوں نے فیملی کو کیمپ سے باہر نکالا اور پاکستان کے قبائلی علاقے کی طرف روانہ ہوگئے۔ حکام کے حوالے سے بتایاگیا کہ اس کے بعد امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل نے پاکستانی حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر میسج دیا کہ آپ اس مسئلے کو حل کریں یا پھر امریکہ خود کرے گا، پیغام واضح تھا۔ امریکہ خود آپریشن کرتاجو کہ پاکستانی حکومت کیلئے ہزیمت کی ایک اور قسط ثابت ہوتی اور عسکری حکام کا یہ خیال بھی مزید پختہ ہوجاتاکہ پاکستانی حکومت حقانی نیٹ ورک سے وابستہ جنگجوؤں کو محفوظ پناہ دیتی ہے۔ دوسری طرف پاکستانی عسکری حکام کے مطابق انٹیلی جنس شیئرنگ پر انہوں نے فوری کارروائی کی اور گاڑی کی نشاندہی کے بعد فیملی کو بحفاظت بازیاب کرایا۔