کوئٹہ: پولیس ٹرک پر خودکش حملہ‘7 اہلکاروں سمیت8 شہید‘22 زخمی

کوئٹہ+ بنوں+ میرانشاہ + اسلام آباد+ لاہور (امجد عزیز بھٹی سے+ ایجنسیاں+ خصوصی نامہ نگار+ خصوصی رپورٹر+ نامہ نگار) کوئٹہ میں پولیس ٹرک پر مبینہ کار خود کش حملے میں 7 پولیس اہلکاروں سمیت 8 افراد شہید جبکہ 22 زخمی ہوگئے، دھماکے میں 100کلوگرام سے زائد بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ پولیس کے مطابق بدھ کی صبح کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر نامعلوم خود کش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی پولیس کے ٹرک سے ٹکرا دی جس کے نتیجے میں 7 پولیس اہلکاروں سمیت8افراد شہید جبکہ 22 زخمی ہوگئے۔ دھماکے کے بعد پولیس کے ٹرک میں آگ بھڑک اٹھی‘ فائر بریگیڈ کے عملے نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پالیا۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی فرنٹیئر کور بلوچستان اور پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لیکر نعشوں اور زخمیوں کو ایمبولینسوں کے ذریعے سول ہسپتال کوئٹہ پہنچا دیا گیا جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد 10زخمیوں کو کمبائنڈ ملٹری ہسپتال اور جھلسنے والے 2 زخمیوں کو بولان میڈیکل ہسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں 4 زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں ہیڈ کانسٹیبل شوکت، کانسٹیبل شکور، کانسٹیبل غلام مرتضیٰ، کانسٹیبل شکر اللہ ، کانسٹیبل عادل ، کانسٹیبل منصور، کانسٹیبل عمران، کانسٹیبل منیر، کانسٹیبل راشد، کانسٹیبل قیوم، کانسٹیبل سکندر علی، کانسٹیبل نجیب اللہ، کانسٹیبل محمد رحیم، محمد نواز، غوث بخش، فضل محمد، محمد یونس، خادم علی، عبدالحمید، محمدعلی شاہ، عبدالرزاق، عرفان علی، حیات اللہ، ظفر، انیس شامل ہیں۔ دھماکے کے بعد بم ڈسپوزل سکواڈ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے بم ھماکے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی کو پولیس کے ٹرک کے ساتھ ٹکرایا۔ انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان محمد ایوب قریشی نے بدھ کو کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر پولیس ٹرک پر بم حملے کے بعد جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔ آئی جی پولیس نے متعلقہ حکام سے دھماکے سے متعلق معلومات بھی حاصل کیں اس موقع پر ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ بھی موجود تھے۔ ڈائریکٹر سول ڈیفنس اسلم ترین نے کہا ابتدائی شواہد سے لگتا ہے کہ پولیس ٹرک پر ہونے والا دھماکہ خود کش تھا اور خود کش حملہ آور نے دھماکے میں کار استعمال کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھماکے میں 100کلو گرام سے زائد دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ہے۔ کوئٹہ میں پولیس ٹرک پر کار خود کش دھماکے کے بعد شہر میں سکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا ہے حساس عمارتوں اور رش والی جگہوں پر سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کو تعینات کرکے مشکوک افراد پرکڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دریں اثناء کوئٹہ بم دھما کے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ پولیس لائن کوئٹہ میں ادا کر دی گئی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری، صوبائی وزرائ، کمانڈرسدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ، جنرل آفیسرز، آئی جی پولیس، آئی جی ایف سی اور دیگر سول و عسکری حکام نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔ اس موقع پر شہدا کے ورثاء سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ان کے عزم وحوصلے کو سراہا اور انہیں یقین دلایا کہ دہشت گردوںکو کیفرکردار تک پہنچانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے گی۔ انہوں نے اس موقع پر آئی جی پولیس کو شہدا کے لواحقین کی مالی معاونت اور خاندان کے ایک فرد کو ملازمت کی فراہمی کے کیس فوری طور پر تیار کرنے کی ہدایت کی۔ وزیرداخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پولیس ٹرک پر دھماکہ خود کش لگتا ہے۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو پولیس کے ٹرک پر حملے کے بعد جائے وقوعہ کے معائنے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ میرسرفراز بگٹی نے کہا کہ صبح 8بجکر 25منٹ پر دہشت گردوں نے پولیس کے ٹرک کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘ ‘ اور این ڈی ایس ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان دہشت گردوں کے نشانے پر ہے اور دہشتگرد آسان ہدف کو نشانہ بناتے ہیں، پولیس اہلکاروں پر حملے میں ملوث دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو جہنم واصل کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ دھماکے کی نوعیت معلوم کرنے کیلئے بم ڈسپوزل اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تحقیقات کررہے ہیں اور لاہور سے فرانزک ٹیم آج کوئٹہ پہنچے گی، فرانزک نمونے حاصل کرنے تک سڑک ٹریفک کیلئے بند رہے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان اور بلوچستان میں داعش کا کوئی وجود نہیں ہے، دہشت گرد افغانستان میں بیٹھ کر دہشت گردی کے واقعات کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے کوئٹہ میں پولیس ٹرک پر بم حملے کے بعد سول ہسپتال کوئٹہ اور بولان میڈیکل ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کو زخمیوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ کوئٹہ کے ہی علاقے قمبرانی روڈ پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے سی ٹی ڈی کے انسپکٹر عبدالسلام کو ہلاک کر دیا اور موقع سے فرار ہو گئے۔ صدر مملکت ممنون حسین اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اپنے بیان میں صدر ممنون حسین نے کہا عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے، بلوچستان سمیت ملک بھر میں جاری دہشت گردوں کیخلاف آپریشنز کو مزید تیز کیا جائے تاکہ بچے کھچے دہشت گردوں کو جلد ازجلد منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بزدلانہ حملوں سے دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کو کمزور نہیں کیا جا سکتا۔ دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک لڑیں گے۔ شاہد خاقان عباسی نے فرائض کی انجام دہی میں شہید پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔ دریں اثناء وزیر داخلہ احسن اقبال نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بھی کوئٹہ دھماکے کی مذمت کی۔ وزیراعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کوئٹہ ھماکے کو دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی قرار دیا۔ انہوں نے کہا آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے بھی دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا، زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا بھی کی۔ ادھر بنوں میں دہشت گردوں نے جلال چیک پوسٹ کے قریب سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو ریموٹ کنٹرول بم حملے سے اڑا دیا، حملے میں 2سکیورٹی اہلکار شہید ہو گئے۔ شہید ہونے والوں میں سپاہی تصور علی اور سپاہی غلام ربانی شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز کی گاڑی مکمل تباہ ہو گئی۔ مزید برآں شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی سڑک کنارے نصب بارودی مواد سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں 2 اہلکار شہید ہوگئے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سکیورٹی فورسز کی گاڑی کھجوری چیک پوسٹ سے خوار چیک پوسٹ کی جانب جارہی تھی کہ دھماکے کا شکار ہوگئی۔ واضح رہے کہ پاک فوج کی جانب سے شروع کے جانے والے آپریشن ضرب عضب کے بعد ان علاقوں میں فورسز پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ آپریشن کے ذریعے پاک فوج نے علاقے کو دہشت گردوں سے بڑی حد تک واگزار کرا دیا ہے۔ پاک فوج کی نگرانی میں حال ہی میں برطانوی صحافیوں اور پاکستان الیون کے درمیان ایک کرکٹ میچ بھی کھیلا گیا تھا جہاں غیرملکی شہریوں نے علاقے کو پرامن قرار دیا تھا۔ تحصیل گیک پنجگور میں سکیورٹی فورسز پر فائرنگ سے ایک اہلکار شہید جبکہ 4 زخمی ہو گئے۔ ڈیرہ بگٹی میں لوٹی گیس فیلڈ میں گیس پائپ لائن دھماکے سے تباہ ہو گئی‘ کنواں نمبر 19 سے پلانٹ کو جانے والی 8 انچ گیس پائپ لائن کو نامعلوم شرپسندوں نے دھماکہ خیز مواد رکھ کر اڑا دیا جس سے پلانٹ کو گیس سپلائی بند ہو گئی۔ جماعۃ الدعوۃ سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی اور ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اللہ خالد نے کوئٹہ دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے بلوچستان و دیگر علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ بھارت، امریکہ اور ان کے اتحادی افغان جنگ کو پاکستان کی سرزمین پر منتقل کرنا چاہتے ہیں۔ کوئٹہ جیسے شہروں میں پولیس، فوج اور دیگر سکیورٹی فورسز پر حملے اسی سلسلہ کی کڑی ہیں۔ پوری قوم مشکل کی اس گھڑی میں شہداء کے لواحقین کے ساتھ ہے۔ صوبائی وزیر انسانی حقوق و اقلیتی امور خلیل طاہر سندھو نے کوئٹہ دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہید ہونیوالوں اور ان کے اہلخانہ کے لئے دعا کی ہے اور کہا ہے کہ ایسی حرکتوں میں ملوث لوگوں کا کوئی دین یا مذہب نہیں ہوتا بلکہ یہ تو انسان کہلانے کے بھی حقدار نہیں ہیں۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کوئٹہ میں بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہ ہے کہ دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانا ہمارا اصل مشن اور ترجیح ہونی چاہئے۔ دریں اینا کوئٹہ میں خودکش حملے کے بعد ریلوے سٹیشنز اور ریل گاڑیوں کی سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ آئی جی ریلوے پولیس ڈاکٹر مجیب الرحمن کے احکامات پر ڈی آئی جی آپریشنز شارق جمال خان نے تمام ایس پیز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ ریلوے ٹریک اور ٹرینوں کی سکیورٹی مزید سخت کر دی جائے۔ تمام ٹرینوں کی سٹیشنوں پر چیکنگ کو یقینی بنایا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...