اسلام آباد (نیٹ نیوز)سینٹ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے پی ٹی اے کو 20 اکتوبر کے بعد موبائل فون بلاک نہ کرنے کی ہدایت کر دی۔ سینٹ کمیٹی میں چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے نکتہ اٹھایا پی ٹی اے حکام وضاحت کریں معاملہ کیا ہے۔ جب سے کمیٹی شروع ہوئی ہے، وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اجلاس میں نہیں آئے، وفاقی وزیر نہیں آتے تو ان کے خلاف تحریک استحقاق لائیں گے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے غیر رجسٹرڈ اور سمگل شدہ موبائل فون بند کرنے کے حوالے سے بریفنگ دی اور بتایا پراسیس کے لیے نیا سسٹم لانچ کیا جارہا ہے۔کمیٹی ممبر رحمان ملک نے سوال کیا سِمز کو ریگولیٹ کرنا سروس پرووائڈرز کا کام ہے، پی ٹی اے اپنے کھاتے میں کیوں ڈال رہا ہے؟ ایک سم 10 بار رجسٹرڈ کرکے کیوں دی جاتی ہے؟ موبائل کمپنیوں کو ذمہ داری دی جائے تاکہ انہیں پکڑا جائے، پی ٹی اے سم پر آئی ایم ای آئی نمبر کو کیسے ریگولیٹ کر رہا ہے؟ وہ اپنے نہیں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ غیرقانونی کام کی اجازت نہیں دے سکتے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا سمگلڈ اور ڈوپلیکٹ آئی ایم ای آئی نمبر روکنے کے لیے نیا سسٹم لا رہے ہیں۔ ڈوپلیکیٹ آئی ایم ای آئی نمبر ٹریس کرنا مشکل ہوتا ہے اور یہ سکیورٹی کے لیے بھی خطرات ہیں۔ ارکان کمیٹی نے کہا ہر طرف 8484 ایس ایم ایس گھوم رہا ہے اور ہر ایس ایم ایس پر چارجز لیے جا رہے ہیں۔ سینیٹر شبلی فراز نے پی ٹی اے حکام سے کہا آپ نے آگاہی مہم نہیں چلائی، ارکان نے مطالبہ کیا کوئی موبائل فون بند نہیں ہوگا، آئندہ اجلاس میں آئی ٹی کے وزیر آئیں اور پالیسی بنائیں۔ سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا میں متفق ہوں، دیہی عوام کو موبائل سم اور سیٹ کا پتہ ہی نہیں۔ سینٹ قائمہ کمیٹی نے موبائل کمپنیوں سے آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ طلب کرلی اور ہدایت دی کہ سمگل شدہ اور ڈوپلیکٹ موبائل ڈیوائسز کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی مہم چلائی جائے۔ پی ٹی اے حکام کے مطابق موبائل فون تصدیق کیلئے آئندہ تاریخ کا تعین وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کرے گی۔
پی ٹی اے