اسلام آباد (نامہ نگار) سابق وزیراعطم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میںاستغاثہ کے اہم ترین گواہ پانامہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءکا چار دن تک جاری رہنے والا بیان مکمل ہوگیا ہے،عدالت نے خواجہ حارث کی العزیزیہ ریفرنس کے تفتیشی پر دوبارہ جرح کی درخواست مسترد کردی ہے ، آئندہ سماعت پر خواجہ حارث جرح شروع کریں گے،سماعت 22اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔ جمعرات کوسابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔میاں نواز شریف بیگم کلثوم نواز کے چہلم کی وجہ سے عدالت پیش میں نہ ہوئے۔ وکیل صفائی کی طرف سے میاں نواز شریف کی ایک دن کے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی جسے منظور کر لیا گیا۔جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءنے عدالت کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کرایا،واجد ضیا نے بیان میں کہا کہ مجموعی طور پر حسین نواز نے فلیگ شپ انوسٹمنٹ میں 3اعشاریہ 2ملین پانڈز کا سرمایہ لگایا۔ نتیجہ اخذ کیا کہ فلیگ شپ انوسٹمنٹ کے نیچے قائم کمپنیوں کو 2001 سے 2008 کے دوران 10 ملین پانڈز کے نقصان کا سامنا رہا۔ کمپنیوں کی ملکیت اور مورگیج کی گئی جائیدادوں کی تفصیلات جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 7سیون میں موجود ہے۔ جائیداد کی تفصیلات والیم سیون کے صفحہ نمبر 5کے پیرا بی نائن سے صفحہ سیون کے پیرا ایف نائن میں بتائی گئی ہیں۔واجد ضیا نے بتایا کہ حسن نواز فلیگ شپ انوسٹمنٹ اور دیگر کمپنیوں کے قیام کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔ حسن نواز نامعلوم ذرائع سے آنے والی رقم ان کمپنیوں کو بطور قرض دیتے رہے۔گواہ نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے فلیگ شپ انوسٹمنٹ کے نیچے قائم کی گئی کمپنیوں کی فنانشل اسٹیٹمنٹ کا جائزہ لیا اور کمپنیوں کے قرضے، منافع، نقصان اور ٹرانزیکشنز پر دو چارٹ مرتب کیے جس سے حسن نواز کی کمپنیوں اور برطانیہ سے باہر دو کمپنیوں کے درمیان فنڈز اور لون کا تبادلہ ظاہر ہوتا ہے۔دستاویزات کے مطابق کیپٹل ایف زیڈ ای نے 2008 میں کوئینٹ پیڈنگٹن کو 6لاکھ 15ہزار پاﺅنڈز کا قرضہ دیا۔ کیپٹل ایف زیڈ ای نے 2009 میں بھی کوئینٹ پیڈنگٹن کو 6لاکھ 15ہزار پانڈز قرض دیا۔انہوں نے بتایا کہ جفزا کی دستاویزات کے مطابق 2008 سے 2009 میں نوازشریف کیپٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین تھے۔ کومبر ان کارپوریشن کی جانب سے کیو ہولڈنگ کو 2007 میں ایک اعشاریہ 7ملین پاﺅنڈز کا قرضہ دیا گیا۔ کومبر کی طرف سے فلیگ شپ سیکیورٹیز کو2008 میں ڈیڑھ لاکھ پانڈ کا قرضہ دیا گیا۔ جبکہ کومبر ان کارپوریشن کمپنی حسین نواز کی ملکیت میں ہے حسن نواز نے 2009 سے 2010 میں چوہدری شوگر ملز کو 87ملین روپے کا قرضہ دیا۔جج ارشد ملک نے ریمارکس دیئے کہ کہ حسن نواز پہلے قرضہ لیتے رہے پھر دینا شروع کردیا حسن نواز نے 2001 سے 2004 کے دوران ان کمپنیوں کو 4اعشاریہ 2ملین کا قرضہ دیا۔استغاثہ کے اہم ترین گواہ پانامہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کا نیب کے تینوں ریفرنسز میں بیان مکمل ہوگیا ہے۔ آئندہ سماعت پر خواجہ حارث جرح شروع کریں گے۔ عدالت نے خواجہ حارث کی العزیزیہ ریفرنس کے تفتیشی پر دوبارہ جرح کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت پیر 22اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔
فلیگ شپ ریفرنس